یہ ہجرت سے پہلے ہی مسلمان ہوگئی تھیں بہت ہی عقل مند اور فضل و کمال والی عورت تھیں حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم ان پربہت زیادہ شفقت و کرم فرماتے تھے انہوں نے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے لئے ایک مخصوص بستر بنا رکھا تھا کہ جب آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم دوپہر میں کبھی کبھی ان کے مکان پر قیلولہ فرماتے تھے تو وہ اس بستر کو حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے لئے بچھا دیتی تھیں دوسرا کوئی شخص بھی نہ اس بستر پر سو سکتا تھا نہ بیٹھ سکتا تھا
(الاستیعاب ،باب النساء،باب الشّین ۳۴۳۲،الشفاء أم سلیمان،ج۴،ص۴۲۳)
تبصرہ:۔سبحان اﷲعزوجل! ان کے قلب میں کس قدر حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم كی عظمت اور کتنا نبوت کا احترام تھا کہ جس بستر پر حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے آرام فرما لیا انہوں نے دوسرے کسی شخص کو بھی اس پر بیٹھنے نہیں دیا یہ بستر حضرت شفاء رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے بعد ان کے صاحبزادہ حضرت سیلمان بن ابی حثمہ کے پاس ایک یادگاری تبرک ہونے کی حیثیت سے محفوظ رہا مگر حاکم مدینہ مروان بن حکم اموی نے اس مقدس بچھونے کو ان سے چھین لیا اس طرح یہ تبرک لا پتا ہو کر ضائع ہوگیا۔
حضور اکرم صلي اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے حضرت شفاء رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو جاگیر میں ایک گھر بھی عطا فرمایا تھا جس میں یہ اپنے بیٹے سلیمان کے ساتھ رہا کرتی تھیں حضرت امیر المومنین عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ان کی بہت قدر کرتے تھے بلکہ بہت سے معاملات میں ان سے مشورہ طلب کیا کرتے تھے ان کو بچھو کے ڈنک کا زہر اتارنے والا ایک عمل بھی یاد تھا اور حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ان سے فرمایا تھا کہ تم یہ عمل میری بیوی حضرت حفصہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو بھی سکھا دو الغرض یہ بارگاہ نبوت میں مقرب تھیں اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے عشق و محبت کی دولت سے مالامال تھیں۔
(الاستیعاب ،باب النساء،باب الشّین ۳۴۳۲،الشفاء أم سلیمان،ج۴،ص۴۲۳۔۴۲۴)