معمولی بیماری کوئی مجبوری نہیں
کوئی سخت بیمار ہو اور اُسے روزہ رکھنے کی صُورت میں مَرض بڑھ جانے یا دیر میں شِفا یابی کا گُمانِ غالِب ہو تَو ایسی صُورت میں بھی روزہ قَضاء کرنے کی اِجازت ہے۔(اِس کے تفصیلی اَحْکام آگے آرہے ہیں)مگر آج کل دیکھا جاتا ہے کہ معمولی نَزلہ،بُخار یا دَرْ دِ سَر کی وجہ سے لوگ روزہ تَرک کردیا کرتے ہیں یا مَعَاذَاللہ عزوجل رکھ کر توڑ دیتے ہیں،ایسا ہر گز نہیں ہوناچاہئے۔اگر کسی صحیح شَرعی مجبوری کے بِِغیر کوئی روزہ چھوڑدے اگرچِہ بعد میں ساری عُمْربھی روزے رکھے، اُس ایک روزے کی فضیلت کو نہیں پاسکتا۔
میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!اِس سے قَبل کہ روزہ نہ رکھنے کے اَعذار( یعنی مجبوریوں )کا تفصیلی بَیان کیا جائے گا لفظ ”کرم” کے تین حُرُوف کی نسبت سے تین احادیثِ مُبارَکہ بَیان کی جاتی ہیں۔
سَفر میں چاہے روزہ رکھو،چاہے نہ رکھو
اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رِوایَت فرماتی ہیں، حضرتِ سَیَّدُنا حَمزہ بِن عَمر و اَسلَمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہُت روزے رکھا کرتے تھے ۔اُنہوں نے تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت، پیکرِ جُودو سخاوت ، سراپا رَحمت، محبوبِ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے دریافت کیا، سَفر میں روزہ رکھوں؟ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”چاہے رکھو،چاہے نہ رکھو۔” (صحیح بُخاری ج۱ص۶۴۰حدیث۱۹۴۳)
حضرتِ سَیِّدُنا ابُو سَعِید خُدری رضی اللہ تعالیٰ عنہُ فرماتے ہیں،سَو لہویں رَمَضانُ الْمُبارَک کو سرورِ کائنات،شاہِ موجودات صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے ساتھ ہم جِہاد میں گئے،ہم میں بعض نے روزہ رکھا اور بعض نے نہ رکھا۔نہ تو روزہ داروں نے غَیر روزہ داروں پر عَیب لگایا اور نہ اِنہوں نے
اُن پر۔ (صحیح مُسلم ص۵۶۴حدیث۱۱۱۶)
حضرتِ سَیِّدُنا اَنَس بن مالِک کَعبِی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے کہ مَدینے کے تاجدار، غریبوں کے غمگُسارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ خوشگوار ہے: اللہ عزوجل نے مُسافِر سے آدھی نَماز مُعاف فرمادی ۔ (یعنی چار رَکْعَت والی فَرْض نَماز دو رَکْعَت پڑھے ) اور مُسافِر اور دُودھ پِلانے والی حامِلہ سے روزہ مُعاف فرمادیا۔ (کہ اجازت ہے اُس وَقْت نہ رکھیں بعد میں وہ مِقْدار پُوری کرلیں) حضرتِ سَیِّدُنا اَنَس بن مالِک کَعبِی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے کہ مَدینے کے تاجدار، غریبوں کے غمگُسارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ خوشگوار ہے: اللہ عزوجل نے مُسافِر سے آدھی نَماز مُعاف فرمادی ۔ (یعنی چار رَکْعَت والی فَرْض نَماز دو رَکْعَت پڑھے ) اور مُسافِر اور دُودھ پِلانے والی حامِلہ سے روزہ مُعاف فرمادیا۔ (کہ اجازت ہے اُس وَقْت نہ رکھیں بعد میں وہ مِقْدار پُوری کرلیں) (جامع تِرمذی ج۲ص ۱۷۰ حدیث ۷۱۵)