حضرت سَیِّدُنا بَرزَہ اَسلمی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مَرْوِی ہے کہ حضرت سَیِّدُنا جُلَیْبِیْب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ ایک خوش مِزاج شخص تھے ،مگر ان کی ایک عادت ایسی تھی جو مجھے پسند نہ تھی۔ لہٰذا میں نے اپنے گھر والوں کو سختی سے مَنْع کر دیا کہ آج کے بعد وہ تمہارے پاس نہ آئیں۔(ان دِنوں)اَنصار کا چونکہ یہ مَعْمُول تھا کہ کسی لڑکی کی شادی اس وَقْت تک نہ کرتے جب تک یہ مَعْلُوم نہ کرلیتے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نبی کو اِس کے رشتے میں دلچسپی ہے یا نہیں؟ چنانچہ ایک مرتبہ جب آقائے نامدار، نبیوں کے سالار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک انصاری شخص کو فرمایا: مجھے اپنی بیٹی کا رشتہ دے دو۔ تو اس نے خوش ہو کر کہا: یہ تو ہمارے لیے قابِلِ شَرَف اور اِعزاز کی بات ہے کہ آپ ہماری بیٹی کا رشتہ لے رہے ہیں۔اس پر حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشَاد فرمایا: میں اپنے لیے اس رشتے کا خواہش مند نہیں ہوں۔ اَنصاری صحابی نے عَرْض کی: پھر کس کے لیے؟ اِرشَادفرمایا: جُلَیْبِیْب کے لیے۔ تو عَرْض کرنے لگے: میں اس بارے میں لڑکی کی ماں سے مَشْوَرَہ کرنا چاہتا ہوں۔لہٰذا وہ اَنصاری صحابی حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے اِجازَت لے کر اپنی بیوی کے پاس آئے اور جب اسے بتایا کہ اللہ کے نبی تمہاری بیٹی کے رشتے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو اس نے خوشی کا اِظْہَار کرتے ہوئے کہا یہ تو ہمارے لیے باعِثِ صَد اِفْتِخَار ہے۔ مگر جب انہوں نے بتایا کہ حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے لیے نہیں بلکہ جُلَیْبِیْب کے لیے رشتہ چاہتے ہیں تولڑکی کی ماں نے اِنکار کر دیا۔ یہ تمام باتیں ان کی بیٹی بھی سن رہی تھی کہ جس کے لیے یہ رشتہ آیا تھا ۔ چنانچہ جب اس کا باپ اِنکار کرنے کے لیے دَرْبارِ رِسَالَت میں جانے لگا تو آقائے دو۲جَہاں صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رَضا چاہنے والی وہ عاشقہ صَحابیہ رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا اپنے وَالِدَین سے عَرْض کرنے لگی: کیا آپ لوگ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے حکْم کو رَدّ کرنا چاہتے ہیں؟ اگران کی اس رشتے میں رَضا ہے تو آپ مجھے میرے سرکار، حبیبِ پروردگار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے سُپُرد کردیں وہ کبھی مجھے ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ اس کی یہ بات سن کر آخِر وَالِدَین اس رشتے کے لیے راضی ہوگئے اور بارگاہِ بے کس پناہ میں حاضِر ہوکر عَرْض کی: یارسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! جب آپ راضی ہیں تو ہم بھی راضی ہیں۔پھر حُضور نے حضرت جُلَیْبِیْب رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کی شادی خانہ آبادی اپنی اس صَحابیہ سے فرما دی جس نے اپنی ذات پر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رَضا کو ترجیح دی تھی۔1
خدا کی رضا چاہتے ہیں دو۲ عالم
خدا چاہتا ہے رضائے مُحَمَّد
…… مسند احمد، مسند البصرین،حدیث برزہ الاسلمی، ۸/۱۱۷، حدیث:۲۰۳۱۵ ملتقطاً