” ان چیزوں کے مُتَعَلِّق بیان کئے جاتے ہیں جن کے کرنے سے صِرف قَضاء لازِم آتی ہے ۔

اب”لَآ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ”کے بارہ حُرُوف کی نِسبت سے ”۱۲پَیرے ” ان چیزوں کے مُتَعَلِّق بیان کئے جاتے ہیں جن کے کرنے سے صِرف قَضاء لازِم آتی ہے ۔

قَضاء کا طریقہ یہ ہے کہ ہر روزہ کے بدلے رَمَضانُ الْمُبارَک کے بعد قَضاء کی نِیَّت سے ایک روزہ رکھ لیں۔

قَضاء کے بارے میں ۱۲ پَیرے

یہ گُمان تھا کہ صُبْح نہیں ہوئی اور کھایا ،پِیا یا ،جِماع کیا بعد کومعلوم ہواکہ صُبْح ہوچُکی تھی تَو روزہ نہ ہوا،اِس روزہ کی قَضا ء کرنا ضَروری ہے یعنی اِس روزہ کے بدلے میں ایک روزہ رکھنا ہوگا۔     ( رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۳۸۰)
کھانے پر سَخت مجبور کیا گیایعنی اِکْراہِ شرعیپایا گیا۔اب چُونکہ مجبوری ہے،لہٰذا خواہ اپنے ہاتھ سے ہی کھایا ہوصِرف قَضاء لازِ م ہے۔ (دُرِّ مُختار ج۳ص۴۰۲)اس مسئلہ کا خلاصہ یہ ہے کہ کوئی قتل یا عُضو کاٹ ڈالنے یاشدید مار لگانے کی صحیح دھمکی دے کر کہے کہ روزہ توڑ ڈال، اگر روزہ دار یہ سمجھے کہ دھمکی دینے والا جو کچھ کہہ رہا ہے وہ کر گزرے گا۔ تو اب ” اکراہِ شرعی” پایا گیا اور ایسی صورت میں روزہ توڑ ڈالنے کی رخصت ہے مگر بعد میں اِس روزہ کی قضا لازِمی ہے۔     
بُھول کر کھایا، پِیایا جِماع کیاتھا یا نظرکرنے سے اِنْزال ہوا تھا یا اِحتِلام ہوا یا قَے ہوئی اور ان سب صُورَتوں میں یہ گُمان کیا کہ روزہ جاتا رہا۔ اب قَصْداً کھالیا تَو صِرف قَضاء فَرض ہے۔ (دُرِّ مُختار ج۳ص۳۷۵)
روزہ کی حالت میں ناک میں دَوا چڑھائی تَو روزہ ٹوٹ گیااور اِس کی قَضا ء لازِم ہے۔
  (دُرِّ مُختار ج۳ص۳۷۶)
پتھَّر ،کَنکر،(ایسی) مِٹّی(جو عادَتاًنہ کھائی جاتی ہو)رُوئی ،گھاس ،کاغذ وغیرہ ایسی چیزیں کھائِیں جن سے لوگ گِھن کرتے ہوں۔اِن سے بھی روزہ تَو ٹوٹ گیامگر صِرف قَضا ء کرناہوگا۔
 (دُرِّ مُختار ج۳ص۳۷۷)
بارِش کاپانی یا اَوْلاحلْق میں چلاگیا تَو روزہ ٹوٹ گیا اور قَضاء لازِم ہے۔      (دُرِّ مُختار ج۳ص۳۷۸)
بَہُت سارا پسینہ یا آنسو نِگل لیا تَو روزہ ٹوٹ گیا،قَضا ء کرنا ہوگا۔ (اَیْضاً)
گُمان کیاکہ ابھی تَو رات باقی ہے،سَحَری کھاتے رہے اور بعد میں پتا چلا کہ سَحَری کا وَقْت خَتْم ہوچُکا تھا۔اِس صُورت میں بھی روزہ گیا اور قَضاء کرنا ہوگا۔              ( رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۳۸۰)
اِسی طرح گمان کر کے کہ سُورج غُروب ہوچُکا ہے۔کھاپی لیااور بعد میں معلوم ہوا کہ سورج نہیں ڈوبا تھا جب بھی روزہ ٹوٹ گیا اور قضا ء کریں۔                ( رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۳۸۰)
اگر غُروبِ آفتاب سے پہلے ہی سائِرن کی آواز گُونج اُٹھی یا اذانِ
مَغْرِب شُروع ہوگئی اور آپ نے روزہ اِفْطَار کرلیا۔اور پھر بعد میں معلوم ہوا کہ سائِرَن یا اَذان تَو وَقْت سے پہلے ہی شُروع ہوگئے تھے ۔ اِس میں آپ کاقُصُورہو یا نہ ہو بَہَر حال روزہ ٹوٹ گیااِسے قضاء کرنا ہوگا۔
     (ماخوذ مِن رَدِّالْمُحتَار ج۳ص۳۸۳)
آج کل چُونکہ لاپرواہی کا دَور دَورہ ہے اِس لئے ہر ایک کو چاہئے کہ اپنے روزے کی خُود حِفاظت کرے۔سائِرَن ،ریڈیو ،ٹی . وی . کے اِعلان بلکہ مسجِد کی اذان پربھی اکتِفاء کرنے کے بجائے خُود سَحَری وا ِفْطار کے وَقْت کی صحیح  صحیح  معلومات حاصِل کرے ۔
وُضُو کررہے تھے پانی ناک میں ڈالا اور دِماغ تک چڑھ گیا یاحَلْق کے نیچے اُتر گیا،روزہ دار ہونایا د تھا تَو روزہ ٹوٹ گیا اور قَضاء لازِم ہے ۔ ہاں اگر اُس وَقْت روزہ دار ہونا یادنہیں تھا تَو روزہ نہ گیا۔    (عالمگیری ج۱ص۲۰۲)
Exit mobile version