ہجرت کے بعد کفارِ قریش جوشِ انتقام میں آپے سے باہر ہوگئے اور بدر کی شکست کے بعد تو جذبہ انتقام نے ان کو پاگل بنا ڈالا تھا۔تمام قبائل عرب کوان لوگوں نے جوش دلادلاکرمسلمانوں پریلغارکردینے کے لئے تیارکردیاتھا۔ چنانچہ مسلسل آٹھ برس تک خونریز لڑائیوں کا سلسلہ جاری رہا۔ جس میں مسلمانوں کو تنگ دستی، فاقہ مستی، قتل و خونریزی، قسم قسم کی حوصلہ شکن مصیبتوں سے دوچار ہونا پڑا۔ مسلمانوں کو ایک لمحہ کے لیے سکون میسر نہیں تھا۔ مسلمان خوف و ہراس کے عالم میں راتوں کو جاگ جاگ کر وقت گزارتے تھے اور رات رات بھر رحمت عالم کے کاشانہ نبوت کا پہرہ دیا کرتے تھے لیکن عین اس پریشانی اور بے سروسامانی کے ماحول میں دونوں جہان کے سلطان صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے قرآن کا یہ اعلان نشر فرمایا کہ مسلمانوں کو ”خلافت ارض” یعنی دین و دنیا کی شہنشاہی کا تاج پہنایا جائے گا۔ چنانچہ غیب داں رسول نے اپنے دلکش اور شیریں لہجہ میں قرآن کی ان روح پرور اور ایمان افروز آیتوں کو علی الاعلان تلاوت فرمانا شروع کر دیا کہ
وَعَدَ اللہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمْ وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُمۡ فِی الْاَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبْلِہِمْ ۪ وَ لَیُمَکِّنَنَّ لَہُمْ دِیۡنَہُمُ الَّذِی ارْتَضٰی لَہُمْ وَ لَیُبَدِّلَنَّہُمۡ مِّنۡۢ بَعْدِ خَوْفِہِمْ اَمْنًا ؕ (1)
تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور عمل صالح کیا خدا نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ ان کو زمین کا خلیفہ بنائے گا جیسا کہ اس نے ان کے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا اور جو دین ان کے لیے پسند کیا ہے اس کو مستحکم کر دے گا اور ان کے خوف کو امن سے بدل دے گا۔(سورہ نور)
مسلمان جن نامساعد حالات اور پریشان کن ماحول کی کشمکش میں مبتلا تھے ان حالات میں خلافتِ ارض اور دین و دنیا کی شہنشاہی کی یہ عظیم بشارت انتہائی حیرت ناک خبر تھی بھلا کون تھا جو یہ سوچ سکتا تھا کہ مسلمانوں کا ایک مظلوم و بے کس گروہ جس کو کفار مکہ نے طرح طرح کی اذیتیں دے کر کچل ڈالا تھا اور اس نے اپنا سب کچھ چھوڑ کر مدینہ آ کر چند نیک بندوں کے زیرسایہ پناہ لی تھی اور اس کو یہاں آ کر بھی سکون و اطمینان کی نیند نصیب نہیں ہوئی تھی بھلا ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ اس گروہ کو ایسی شہنشاہی مل جائے گی کہ خدا کے آسمان کے نیچے اور خدا کی زمین پر خدا کے سواان کو کسی اور کا ڈر نہ ہوگا۔بلکہ ساری دنیا ان کے جاہ و جلال سے ڈر کر لرزہ براندام رہے گی مگر ساری دنیا نے دیکھ لیا کہ یہ بشارت پوری ہوئی اور ان مسلمانوں نے شہنشاہ بن کر دنیا پر اس طرح کامیاب حکومت کی کہ اس کے سامنے دنیا کی تمام متمدن حکومتو ں کا شیرازہ بکھر گیااور تمام سلاطین عالم کی سلطانی کے پرچم عظمت اسلام کی شہنشاہی کے آگے سرنگوں ہوگئے۔کیا اب بھی کسی کو اس پیشین گوئی کی صداقت میں بال کے کروڑویں حصہ کے برابر بھی شک و شبہ ہو سکتا ہے۔