یہ قبیلہ ،،دوس،، کی ایک صحابیہ ہیں جو اپنے وطن سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ آگئی تھیں یہ بہت ہی عبادت گزار اور صاحب کرامت بھی تھیں ان کی دو کرامتیں بہت مشہور ہیں جن کو ہم نے اپنی کتاب ،،کرامات صحابہ،، میں بھی لکھا ہے ایک کرامت تو یہ ہے کہ یہ ہجرت کر کے مدینہ منورہ جا رہی تھیں اور روزہ دار تھیں راستہ میں ایک یہودی کے مکان پر پہنچیں تاکہ روزہ افطار کر لیں اس دشمن اسلام نے ان کو ایک مکان میں بند کر دیا تاکہ ان کو روزہ افطار کرنے کے لئے ایک قطرہ پانی بھی نہ مل سکے جب سورج غروب ہوگیا اور ان کو روزہ افطار کرنے کی فکر ہوئی تو اندھیری بند کوٹھڑی میں اچانک کسی نے ٹھنڈے پانی کا بھرا ہوا ڈول ان کے سینہ پر رکھ دیا اور انہوں نے روزہ افطار کر لیا دوسری کرامت یہ ہے کہ ان کے پاس چمڑے کا ایک کُپہ تھا ایک دن انہوں نے اس کپے میں پھونک مار کر اس کو دھوپ میں رکھ دیا تو وہ کُپہ گھی سے بھر گیا پھر ہمیشہ اس کپے میں سے گھی نکلتا رہتا یہاں تک کہ اس کرامت کا چرچا ہوگیا کہ لوگ کہا کرتے تھے کہ ام شریک کا کُپہ خدا کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے ۔
(حجۃ اللہ علی العالمین،المطلب الثالث فی ذکر بعض کرامات أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،أم تسریک،ص۶۲۳)