اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
فقیروں کے حاجت روا غوث اعظم
گھرا ہے بلاؤں میں بندہ تمہارا
مدد کے لئے آؤ یا غوث اعظم
ترے ہاتھ میں ہاتھ میں نے دیا ہے
ترے ہاتھ ہے لاج یا غوث اعظم
مریدوں کو خطرہ نہیں بحر غم سے
کہ بیڑے کے ہیں ناخدا غوث اعظم
تمہیں دکھ سنو اپنے آفت زدوں کا
تمہیں درد کی دو دوا غوث اعظم
بھنور میں پھنسا ہے ہمارا سفینہ
بچا غوث اعظم بچا غوث اعظم
جو دکھ بھر رہا ہوں جو غم سہ رہا ہوں
کہوں کس سے تیرے سوا غوث اعظم
زمانے کے دکھ درد کی رنج و غم کی
ترے ہاتھ میں ہے دوا غوث اعظم
اگر سلطنت کی ہوس ہو فقیرو
کہو شیأا للہ یا غوث اعظم
نکالا ہے پہلے تو ڈوبے ہوؤں کو ۔
اور اب ڈوبتوں کو بچا غوث اعظم ۔
۔ گرانے لگی ہے مجھے لغزش پا
۔ سنبھالو ضعیفوں کو یا غوث اعظم
مری مشکلوں کو بھی آسان کیجئے ۔
کہ ہیں آپ مشکل کشا غوث اعظم ۔
۔ کہے کس سے جا کر حسن اپنے دل کی
۔ سنے کون تیرے سوا غوث اعظم
(ذوق نعت،صفحہ نمبر۱۰۷)