افطاری کی احتیاطیں
بہتر یہ ہے کہ ایک آدھ کھجور سے اِفطار کر کے فوراً اچّھی طرح مُنہ صاف کر لے اور نَمازِ باجماعت میں شریک ہوجائے ۔ آ ج کل مسجِد میں لوگ پھل پکوڑے وغیرہ کھانے کے بعد مُنہ کو اچّھی طرح صاف نہیں کرتے فوراًجماعت میں شریک ہو جاتے ہیں حالانکہ غِذا کا معمولی ذرّہ یا ذائِقہ بھی مُنہ میں نہیں ہونا چاہئے کہ ایک فرمانِ مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یہ بھی ہے: کِراماً کاتِبِین( یعنی اعمال لکھنے والے دونوں بُزُرگ فِرِشتوں) پر اس سے زیادہ کوئی بات شدید نہیں کہ وہ جس شخص پر مقرَّر ہیں اُسے اِس حال میں نَماز پڑھتا دیکھیں کہ اسکے دانتوں کے درمِیان کوئی چیز ہو۔’ ‘ (طبَرانی کبیر ج ۴ ص ۱۷۷ حدیث۴۰۶۱) میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: مُتَعَدَّد احادیث میں ارشاد ہوا ہے کہ جب بندہ نَماز کو کھڑا ہوتا ہے فِرِشتہ اس کے منہ پر اپنا منہ رکھتا ہے یہ جو پڑھتا ہے اِس کے منہ سے نکل کر فِرِشتے کے منہ میں جاتا ہے اُس وَقت اگر کھانے کی کوئی شے اُس کے دانتوں میں ہوتی ہے ملائکہ کو اُس سے ایسی سَخت اِیذ ا ہوتی ہے کہ اور شے سے نہیں ہوتی ۔
حُضُورِ اکرم ،نُورِ مُجَسَّم ،شاہِ بنی آدم ،رسولِ مُحتَشَم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا، جب تم میں سے کوئی رات کو نَماز کیلئے کھڑا ہو تو چاہئے ،کہ مِسواک کرلے
کیونکہ جب وہ اپنی نَماز میں قرا ء ت(قِرَا۔ءَ ت) کرتا ہے تو فِرِشتہ اپنا منہ اِس کے منہ پر رکھ لیتا ہے اور جو چیز اِس کے منہ سے نکلتی ہے وہ فرشتہ کے منہ میں داخِل ہوجاتی ہے ۔ (کنزُ العُمّال ج ۹ ص ۳۱۹ ) اور طَبرانی نے کَبِیر میں حضرتِ سیِّدُناابو ایُّوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ہے کہ دونوں فِرِشتوں پر اس سے زِیادہ کوئی چیزگِراں نہیں کہ وُہ اپنے ساتھی کو نَماز پڑھتا دیکھیں اور اس کے دانتوں میں کھانے کے رَیزے پھنسے ہوں۔ ( فتاویٰ رضویہ ج اوّل ص ۶۲۴تا ۶۲۵ ) مسجدمیں افطار کرنے والوں کو اکثر مُنہ کی صفائی دشوار ہوتی ہے کہ اچّھی طرح صفائی کرنے بیٹھیں تو جماعت نکل جانے کا اندیشہ ہوتا ہے لہٰذا مشورہ ہے کہ صرف ایک آدھ کھجور کھا کرپانی پی لیں ۔ پانی کو مُنہ کے اندر خوب جُنبِش دیں یعنی ہلائیں تا کہ کھجور کی مٹھاس اور اس کے اجزا چھوٹ کر پانی کے ساتھ پیٹ میں چلے جائیں ضَرورتاً دانتوں میں خِلال بھی کریں۔ اگر مُنہ صاف کرنے کا موقع نہ ملتا ہو تو آسانی اسی میں ہے کہ صِرف پانی سے افطار کر لیجئے۔ مجھے اُن روزہ داروں پر بڑا پیار آتا ہے جو طرح طرح کی نعمتوں کے تھالوں سے بے نیاز ہو کر غروبِ آفتاب سے پہلے پہلے مسجِد کی پہلی صف میں کھجور ، پانی لیکر بیٹھ جاتے ہیں۔ اِس طرح افطار سے جلدی فراغت بھی ملے، منہ کو صاف کرنا بھی آسان رہے اور پہلی صف میں تکبیر اولیٰ کے ساتھ باجماعت نَماز بھی نصیب ہو۔