عِشق مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن
یاخدا جلد کہیں آئے بہارِ دامن
بہ چلی آنکھ بھی اشکوں کی طرح دامن پر
کہ نہیں تارِ نظر جز دو سہ تارِ دامن
اشک برساؤں چلے کوچۂ جاناں سے نسیم
یاخدا جلد کہِیں نکلے بخارِ دامن
دل شدوں کا یہ ہوا دامنِ اطہر پہ ہجوم
بیدل آباد ہوا نام دیارِ دامن
مُشک سا زلف شہ و نور فشاں رُوئے حضور
اللّٰہ اللّٰہ حلبِ جیب و تتارِ دامن
تجھ سے اے گل میں سِتم دیدۂ دشتِ حرماں
خلش دل کی کہوں یا غمِ خارِ دامن
عکس افگن ہے ہلالِ لبِ شہ جیب نہیں
مہر عارض کی شعاعیں ہیں نہ تارِ دامن
اشک کہتے ہیں یہ شیدائی کی آنکھیں دھو کر
اے ادب گردِ نظر ہو نہ غبارِ دامن
اے رضاؔ آہ وہ بلبل کہ نظر میں جس کی
جلوئہ جیب گل آئے نہ بہَارِ دامن
٭…٭…٭…٭…٭…٭
شوق و اشتیاق
حضرت خالد بن معدان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہر رات جب اپنے بستر پر لیٹتے تو انتہائی شوق و اشتیاق کے ساتھ حضور صلَّی اللّٰہ تعالٰی عَلَــیْہِ وَسَلَّم اور آپ کے اصحاب کو نام لے لے کر یاد کرتے اور یہ دعا مانگتے کہ یا اللّٰہ!میرا دل ان حضرات کی محبت میں بے قرار ہے اورمیرا اشتیاق اب حد سے بڑھ چکا ہے لہٰذا تو مجھے جلد وفات دے کر ان لوگوں کے پاس پہنچا دے، اور یہی کہتے کہتے ان کو نیند آ جاتی تھی۔ (الشفاء ،ج۲، ص ۲۱)