ایک بار تو اعتکاف کر ہی لیں !
آقاکی سنّتوں کے دیوانو!ہو سکے تو ہر برس ورنہ زندگی میں کم از کم ایک بار تو رَمَضان المبارَک کے آخِری عَشرہ کا اعتکِاف کرہی لینا چاہئے اوریوں بھی مسجِد میں پڑارہنابَہُت بڑی سَعادَت ہے اورمُعتَکِف کی توکیا بات ہے کہ رضائے الہٰی عَزَّوَجَلَّ پانے کیلئے اپنے آپ کوتمام مشاغِل سے فارِغ کرکے مسجِدمیں ڈیَرے ڈال دیتا ہے۔فتاویٰ عالمگیری میں ہے،”اعتِکاف کی
خوبیاں بالکل ہی ظاہِرہیں کیونکہ اس میں بندہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا حاصل کرنے کیلئے کُلِّیَّۃً(یعنی مکمَّل طور پر ) اپنے آپ کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عبادت میں مُنْہَمِک کر دیتا ہے اوران تمام مشاغِلِ دنیا سے کنارہ کش ہوجاتاہے جواللہ عَزَّوَجَلَّ کے قُرب کی راہ میں حائل ہوتے ہیں اورمُعتَکِف کے تمام اوقات حَقیقۃ ًیا حُکما ًنَماز میں گزرتے ہیں۔(کیونکہ نَماز کا انتِظار کرنابھی نمازکی طرح ثواب رکھتاہے)اور اعتِکاف کا مقصودِ اصلی جماعت کے ساتھ نَماز کا انتِظار کرناہے اورمُعتَکِف ان(فِرشتوں) سے مُشابَہَت رکھتاہے جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اورجوکچھ انہیں حُکم ملتاہے اسے بجا لاتے ہیں،اوران کے ساتھ مُشابَہَت رکھتاہے جوشب و روز اللہ عَزَّوَجَلَّ کی تسبیح(پاکی)بیان کرتے رَہتے ہیں اوراس سے اُکتاتے نہیں ۔ ” (فتاوی عالمگیری ج۱ ص۲۱۲)