ایک دن حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ بھوک سے نڈھال ہو کر راستے میں بیٹھ گئے، حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سامنے سے گزرے تو ان سے انہوں نے قرآن کی ایک آیت کو دریافت کیا مقصد یہ تھا کہ شاید وہ مجھے اپنے گھر لے جا کر کچھ کھلائیں گے مگر انہوں نے راستہ چلتے ہوئے آیت بتا دی اور چلے گئے۔ پھر حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اس راستہ سے نکلے ان سے بھی انہوں نے ایک آیت کا مطلب پوچھا غرض وہی تھی کہ وہ کچھ کھلا دیں گے مگر وہ بھی آیت کا مطلب بتا کر چل دئیے۔ اس کے بعد حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم تشریف لائے اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چہرہ کو دیکھ کر اپنی خداداد بصیرت سے جان لیا کہ ”یہ بھوکے ہیں” آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے انہیں پکارا ،انہوں نے جواب دیا اور ساتھ ہو لئے جب آپ کا شانۂ نبوت میں پہنچے تو گھر میں دودھ سے بھرا ہوا ایک پیالہ دیکھا گھر والوں نے آپ کو اس شخص کا نام بتلایا جس نے دودھ کا یہ ہدیہ بھیجا تھا۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ جاؤ اور تمام اصحابِ صفہ کو بلا لاؤ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے دل میں سوچنے لگے کہ ایک ہی پیالہ تو دودھ ہے اس دودھ کا سب سے زیادہ حق دار تو میں تھا اگر مجھے مل جاتا تو مجھ کو بھوک کی تکلیف سے کچھ راحت مل جاتی اب دیکھئے اصحاب صفہ کے آ جانے کے بعد بھلا اس میں سے کچھ مجھے ملتا ہے یا نہیں؟ ان کے دل میں یہی خیالات چکر لگا رہے تھے مگر اﷲ و رسول عزوجل وصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی اطاعت سے کوئی چارہ نہ تھا؛ لہٰذا وہ اصحاب صفہ کوبلا کر لے گئے یہ سب لوگ اپنی اپنی جگہ ایک قطار میں بیٹھ گئے پھر آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ ”تم خود ہی ان سب لوگوں کو یہ دودھ پلاؤ۔”چنانچہ انہوں نے سب کو پلانا شروع کر دیا جب سب کے سب شکم سیر پی کر سیراب ہوگئے تو حضورِ اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنے دست رحمت میں یہ پیالہ لے لیا اور حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی طرف دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا کہ اب صرف ہم اور تم باقی رہ گئے ہیں آؤ بیٹھو اور تم پینا شروع کر دو۔ انہوں نے پیٹ بھر دودھ پی کر پیالہ رکھنا چاہا تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”اور پیو” چنانچہ انہوں نے پھر پیا لیکن آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم بار بار فرماتے رہے کہ ”اور پیو اور پیو” یہاں تک کہ حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ! (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) مجھے اس ذات کی قسم ہے جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے کہ اب میرے پیٹ میں بالکل ہی گنجائش نہیں رہی۔ اس کے بعد حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے پیالہ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور جتنا دودھ بچ گیا تھا آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم بسم اﷲ پڑھ کے پی گئے۔(1) (بخاری جلد۲ ص۹۵۵ تا ص۹۵۶ باب کیف کان عیش النبی)
یہی وہ معجزہ ہے جس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ نے فرمایا کہ ؎
کیوں جناب بوہریرہ کیساتھاوہ جام شیر
جس سے ستر صاحبوں کا دودھ سے منہ پھر گیا