بہت سے مردوں اور عورتوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ جہاں انہوں نے دو آدمیوں کو الگ ہو کر چپکے چپکے باتیں کرتے ہوئے دیکھا تو فوراََ ان کو یہ بدگمانی ہو جاتی ہے کہ یہ میرے ہی متعلق کچھ باتیں ہو رہی ہیں اور میرے ہی خلاف کوئی سازش ہورہی ہے اسی طرح عورتیں اگر اپنے شوہروں کو اچھا لباس پہن کر کہیں جاتے ہوئے دیکھتی ہیں یا شوہروں کو کسی عورت کے بارے میں کچھ کہتے ہوئے سن لیتی ہیں تو ان کو فوراََ اپنے شوہروں کے بارے میں یہ بدگمانی ہو جاتی ہے کہ ضرور میرے شوہر کی فلانی عورت سے کچھ ساز باز ہے اسی طرح شوہروں کا حال ہے کہ اگر ان کی بیویاں میکے میں زیادہ ٹھہر گئیں یا میکا کے رشتہ داروں سے بات یا ان کی خاطر ومدارات کرنے لگیں تو شوہروں کو یہ بدگمانی ہو جاتی ہے کہ میری بیوی فلاں فلاں مردوں سے محبت کرتی ہے کہیں کوئی بات تو نہیں ہے۔ بس اس بد گمانی میں طرح طرح کی جستجو اور ٹوہ لگانے کی فکر میں مبتلا ہو کر دن رات دماغ میں الم غلم قسم کے خیالات کی کھچڑی پکانے لگتے ہیں اور کبھی کبھی رائی کا پہاڑ اور پھانس کا بانس بنا ڈالتے ہیں۔
پیاری بہنو اور بھائیو! یاد رکھو کہ بدگمانیوں کی یہ عادت بہت بری بلا اور بہت بڑا گناہ ہے
قرآن مجید میں اﷲتعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ
اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ
یعنی بعض گمان گناہ ہیں۔(پ26،الحجرات:12)
لہٰذا جب تک کھلی ہوئی دلیل سے تم کو کسی بات کا یقین نہ ہو جائے ہر گز ہر گز محض بے بنیاد گمانوں سے کوئی رائے قائم نہ کر لیا کرو۔