اس کا دوسرا نام ”غزوہ بنی المصطلق” بھی ہے ”مریسیع” ایک مقام کا نام ہے جو مدینہ سے آٹھ منزل دور ہے۔ قبیلۂ خزاعہ کا ایک خاندان ”بنو المصطلق” یہاں آباد تھااور اس قبیلہ کا سردار حارث بن ضرار تھااس نے بھی مدینہ پر فوج کشی کے لئے لشکر جمع کیا تھا،جب یہ خبر مدینہ پہنچی تو ۲ شعبان ۵ ھ کو حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم مدینہ پر حضرت زید بن حارثہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو اپنا خلیفہ بنا کر لشکر کے ساتھ روانہ ہوئے۔ اس غزوہ میں حضرت بی بی عائشہ اور حضرت بی بی اُمِ سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہما بھی آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ تھیں،جب حارث بن ضرار کو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی تشریف
آوری کی خبر ہوگئی تو اس پر ایسی دہشت سوار ہو گئی کہ وہ اور اس کی فوج بھاگ کر منتشر ہو گئی مگر خود مریسیع کے باشندوں نے لشکر اسلام کا سامنا کیا اور جم کر مسلمانوں پر تیر برسانے لگے لیکن جب مسلمانوں نے ایک ساتھ مل کر حملہ کر دیا تو دس کفار مارے گئے اور ایک مسلمان بھی شہادت سے سرفراز ہوئے،باقی سب کفار گرفتارہو گئے جن کی تعداد سات سو سے زائد تھی،دو ہزار اونٹ اور پانچ ہزار بکریاں مال غنیمت میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے ہاتھ آئیں۔(1)(زُرقانی ج ۲ص ۹۷ تا ۹۸)
غزوہ مریسیع جنگ کے اعتبار سے تو کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتا مگر اس جنگ میں بعض ایسے اہم واقعات درپیش ہو گئے کہ یہ غزوہ تاریخ نبوی کا ایک بہت ہی اہم اور شاندار عنوان بن گیا ہے،ان مشہور واقعات میں سے چند یہ ہیں:
1۔۔۔۔۔۔المواھب اللدنیۃ وشرح الزرقانی،باب غزوۃ المریسیع،ج۳،ص۳۔۸ ملتقطاً