وصلِ اوّل فضائلِ سرکارِ غَوْثِیَّت رَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہُ
تِرا ذرّہ مَہِ کامل ہے یا غوث
تِرا ذرّہ مَہِ کامل ہے یا غوث
تِرا قطرہ یمِ سَائل ہے یا غوث
کوئی سالِک ہے یا واصِل ہے یا غوث
وہ کچھ بھی ہو تِرا سائل ہے یا غوث
قدِ بے سایہ ظِلِّ کِبرِیا ہے
تو اس بے سایہ ظِلّ کا ظِل ہے یا غوث
تِری جاگیر میں ہے شَرق تا غَرب
قَلمرو میں حَرم تا حِلّ ہے یا غوث
دل عشق و رُخ حسن آئینہ ہیں
اور ان دونوں میں تیرا ظِلّہے یا غوث
تِری شمع دِل آرا کی تَب و تاب
گُل و بلبل کی آب و گل ہے یا غوث
تِرا مجنوں تِرا صَحرا تِرا نَجد
تِری لیلیٰ تِرا مَحمِل ہے یا غوث
یہ تیری چمپَئی رنگتِ حسینی
حَسن کے چاند صبحِ دل ہے یا غوث
گلستاں زار تیری پنکھڑی ہے
کلی سو خلد کا حاصل ہے یا غوث
اُگال اس کا اُدھار اَبرار کا ہو
جسے تیرا اُلُش حاصل ہے یا غوث
اشارہ میں کیا جس نے قمر چاک
تو اس مَہ کا مَہِ کامل ہے یا غوث
جسے عرشِ دوم کہتے ہیں اَفلاک
وہ تیری کرسیِ منزل ہے یا غوث
تو اپنے وقت کا صدّیقِ اکبر
غنی و حیدر و عادل ہے یا غوث
ولی کیا مُرسَل آئیں خود حضور آئیں
وہ تیری وعظ کی محفل ہے یا غوث
جسے مانگے نہ پائیں جاہ والے
وہ بِن مانگے تجھے حاصل ہے یا غوث
فُیوضِ عالم اُمّی سے تجھ پر
عِیاں ماضی ومستَقبِل ہے یا غوث
جو قَرنوں سَیر میں عارف نہ پائیں
وہ تیری پہلی ہی منزل ہے یا غوث
مَلک مَشْغول ہیں اس کی ثنا میں
جو تیرا ذاکر و شاغل ہے یا غوث
نہ کیوں ہو تیری منزل عرشِ ثانی
کہ عرشِ حق تِری منزل ہے یا غوث
وہیں سے اُبلے ہیں ساتوں سمندر
جو تیری نہر کا ساحل ہے یا غوث
ملائک کے بشر کے جنّ کے حلقے
تری ضَو ماہِ ہر منزل ہے یا غوث
بخارا و عراق و چِشت و اَجْمیر
تری لَو شمعِ ہر محفل ہے یا غوث
جو تیرا نام لے ذاکر ہے پیارے
تَصَوُّر جو کرے شاغِل ہے یا غوث
جو سر دے کر تِرا سودا خریدے
خدا دے عقل وہ عاقِل ہے یاغوث
کہا تو نے کہ جو مانگو ملے گا
رضاؔ تجھ سے تِرا سائل ہے یا غوث