نَجاست پر چاندی کا وَرَق
میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!سوچئے تَو سَہی ! روزہ ایک بھی نہ رکھا ہو ، سارا ماہِ رَمَضان ا للہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانیوں میں گُزارا ہو،بجائے مَسجِد میں یا عِبادات میں گُزارنے کے ساری راتیں اُودَھم بازی اُچھل کُود،کرکٹ کھیلنے یا اُس کا تماشہ دیکھنے ،ٹیبل فُٹبال اور وِڈیو گیمز کھیلنے یا آوارہ گَردی کرنے میں گُزری ہوں۔ بجائے تِلاوت کلامِ پاک کے رومانی ناولیں پڑھی ہوں اور بجائے نَعتیں سُننے کے ٹیپ ریکارڈر پر خوب فلمی گانے سُنے ہوں اور یُوں اپنے جِسْم و رُوح کو دِن رات گُناہوں میں مُلَوَّث رکھا ہو اور آج عِید کے دِن فِرَنگی طَرز کے اِنگلش فیشن والے بے ڈھنگے کپڑے پہن بھی لئے تو اسے یُوں سمجھئے کہ گویا ایک نَجاست تھی جس پر چاندی کا وَرَق چَسپاں کرکے اُس کی نُمائش کردی گئی۔
عِید کس کے لیے ہے؟
سرکار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مَحَبَّت سے سرشار دیوانو! سچّی بات تویِہی ہے کہ عِید اُن خوش بَخْت مسلمانوں کاحصّہ ہے جِنہوں نے ماہِ مُحْترم ، رَمَضانُ المُعظَّم کو رَوزوں ، نَمازوں اور دیگر عِبادتوں میں گُزارا۔تو یہ عید اُن کے لئے اللہ عَزَّوَجَلَّکی طرف سے
مزدُوری مِلنے کا دِن ہے۔ہمیں تو ا للہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرتے رہنا چاہئے کہ آہ ! محترم ماہ کا ہم حقّ ادا ہی نہ کرسکے۔