۔۔۔۔۔جنس کے اعتبار سے اسم کی اقسام۔۔۔۔۔

    جنس کے اعتبار سے اسم کی دو قسمیں ہیں : ۱۔ مذکر ۲۔ مؤنث
۱۔اسم مذکرکی تعریف:
     وہ اسم جس میں تانیث کی علامت نہ ہو۔جیسے : فَرَسٌ(گھوڑا)۔
۲۔اسمِ مؤنث کی تعریف:
    وہ اسم جس میں تانیث کی علامت(۱)پائی جاتی ہو۔ جیسے:نَاقَۃٌ (اونٹنی)
علاماتِ تأنیث:
    تانیث کی تین علامات ہیں : ۱۔ گول تاء (ۃ)جیسے: بَقَرَۃٌ۔ ۲۔ الف مقصورہ جیسے:بُشْرٰی۔ ۳۔ الف ممدودہ جیسے:سَوْدَآءُ۔
فائدہ:
    مؤنث کی دو تقسیمیں ہیں:(۱)مؤنث کے مقابلے میں نر جاندار ہونے یا نہ ہونے کے اعتبار سے۔ (۲)مؤنث کے آخر میں علامت تانیث ہونے یا نہ ہونے کے اعتبار سے۔ 
تقسیم اول
    اس اعتبار سے مؤنث کی دو قسمیں ہیں:۱۔ مؤنث حقیقی     ۲۔مؤنث لفظی
۱۔مؤنث حقیقی کی تعریف:
    وہ مؤنث جس کے مقابلے میں نر جاندار ہو چاہے اس میں علامت تانیث ہو یا نہ ہو۔ جیسے:اِمْرَأۃٌ۔ اس کے مقابلے میں اِمْرَءٌ (مرد)نر جاندار ہے اور أَتَانٌ (گدھی)اس کے مقابلے میں حِمَارٌ(گدھا)نر جاندارہے۔
۲۔ مؤنث لفظی کی تعریف:
    وہ مؤنث جس کے مقابلے میں کوئی نر جاندار نہ ہو خواہ اس میں علامت تانیث ہو یانہ ہو۔جیسے: ظُلْمَۃٌ(اندھیرا)اور عَیْنٌ (پانی کا چشمہ) 
تقسیم ثانی
    اس اعتبار سے بھی مؤنث کی دو قسمیں ہیں: ۱۔ مؤنث قیاسی ۲۔ مؤنث سماعی
۱۔مؤنث قیاسی کی تعریف:
    وہ مؤنث جس میں علامت تانیث لفظا ًموجود ہو۔ جیسے: عَائِشَۃُ۔
۲۔مؤنث سماعی کی تعریف:
    وہ مؤنث جس میں علامت تانیث لفظا ًموجود نہ ہو لیکن اہل عرب اسے بطور مؤنث استعمال کرتے ہوں ۔ جیسے: اَرْضٌ، شَمْسٌ۔
1۔۔۔۔۔۔چاہے علامت تانیث لفظاً ہو جیسے مذکورہ مثال، یا تقدیراً جیسے:اَرْضٌ ۔اس میں علامت تانیث اگرچہ لفظاً موجود نہیں مگر تقدیراً ہے، اس لیے کہ اس کی تصغیر اُرَیْضَۃٌ ہے اور قاعدہ ہے کہ تصغیر اسم کو اصل پر لیجاتی ہے۔
Exit mobile version