نِفاس کی ضَروری وَضاحت
اکثرعورَتوں میں یہ مشہورہے کہ بچّہ جننے کے بعدعورت چالیس دن تک لازِمی طورپرناپاک رَہتی ہے یہ بات باِلکُل غَلَط ہے۔نِفاس کی تفصیل ملا حَظہ ہو۔بچّہ پیدا ہونے کے بعدجوخون آتاہے اُس کونِفاس کہتے ہیں اسکی زیا د ہ سے زیادہ مدّت چالیس دن ہے یعنی اگرچالیس دن کے بعدبھی بندنہ ہوتومَرَض ہے۔ لہٰذا چالیس دن پورے ہوتے ہی غُسل کرلے اورچالیس دن سے پہلے بندہوجائے خواہ بچّہ کی ولادت کے بعد ایک مِنَٹ ہی میں بندہوجائے توجس وَقت بھی بندہو غسل کرلے اور نَمازوروزہ شُروع ہوگئے۔ اگر چالیس دن کے اندر اندر دوبارہ خون آگیا تو شُروعِ ولادت سیخَتمِ خون تک سب دن نِفاس ہی کے شمار ہوں گے ۔مَثَلاً ولادت کے بعد دو مِنَٹ تک خون آکر بند ہوگیا اور عورت غسل کرکے نَماز روزہ وغیرہ کرتی رہی ،چالیس دن پورے ہونے میں فَقَط دو مِنَٹ باقی تھے کہ پھر خون آگیا تو سارا چِلّہ یعنی مکمّل چالیس دن نِفاس کے ٹھہریں گے ۔ جو بھی نَمازیں پڑھیں یا روزے رکھّے سب بَیکار گئے ،یہاں تک کہ اگر اس دَوران فرض و واجِب نَمازیں یا روزے قَضاکئے تھے تو وہ بھی پھر سے ادا کرے۔
(ماخوذ اَزفتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۴ص۳۵۴،۳۵۶)
5 ضَروری اَحکام
{۱}منی شَہوت کے ساتھ اپنی جگہ سے جُدانہ ہوئی بلکہ بوجھ اُٹھانے یا بُلندی سے گرنے یافُضلہ خارِج کرنے کیلئے زورلگانے کی صورت میں خارِج ہوئی توغسل فرض نہیں۔وُضوبَہَرحال ٹوٹ جائے گا{۲}اگرمنی پتلی پڑگئی اورپیشاب کے وقت یا وَیسے ہی بِلاشہوت اس کے قطرے نکل آئے غسل فرض نہ ہواوُضوٹوٹ جائیگا {۳} اگر اِحتِلام ہونایادہے مگراس کاکوئی اثرکپڑے وغیرہ پرنہیں توغسل فرض نہیں {۴} نَماز میں شَہوت تھی اورمنی اُترتی ہوئی معلوم ہوئی مگرباہَرنکلنے سے قبل ہی نَمازپوری کر لی اب خارِج ہوئی تونَمازہوگئی مگراب غسل فرض ہوگیا ۔(بہارِ شریعت ج۱ ص ۳۲۱ تا ۳۲۲) {۵}اپنے ہاتھوں سے مادّہ خارِج کرنے سے غسل فرض ہوجاتاہے۔یہ گناہ کا کام ہے۔حدیثِ پاک میں ایساکرنے والے کو مَلعون کہاگیاہے ۔(اَمالی ابن بشران ج۲ص۵ رقم ۴۷۷ ، حاشِیَۃُ الطَّحْطاوی علی مَراقی الْفَلاح ۹۶) ایساکرنے سے مردانہ کمزوری پیداہوتی ہے اوربارہادیکھاگیاہے کہ باِلآخر آدَمی شادی کے لائق نہیں رہتا ۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({}); مُشت زنی کا عذاب
میرے آقا اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلسنّت مولاناشاہ احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرحمٰن کی خدمت میں عرض کیا گیا :ایک شخصمَجْلُوق(یعنی مُشت زنی کرنے والا) ہے وہ اِس فِعل سے نہیں مانتا ہے ،ہر چند ا س کو سمجھایا ہے، آپ تحریر فرمائیں ، اِس کا کیا
حَشر ہوگا اور اُس کو کیا
دعا پڑھنا چاہئے جس سے اُس کی عادت چھوٹ جائے ؟
ارشادِ اعلیٰ حضرت :وہ گنہگار ہے ۱ ،عاصی ہے ،اصرار کے سبب مرتکبِ کبیرہ ہے ،فاسِق ہے ، حشر میں ایسوں کی( یعنی مشت زنی کرنے والوں کی) ہتھیلیاں گابھن ( یعنی حامِلہ) اُٹھیں گی جس سے مجمعِ اعظم میں اُن کی رُسوائی ہوگی اگر توبہ نہ کریں ، اور اللہ عَزَّوَجَلَّمُعاف فرماتا ہے جسے چاہے اور عذاب فرماتا ہے جسے چاہے ۔اُسے چاہئے کہ لاحول شریف کی کثرت کرے اور جب شیطان اس حَرَکت کی طرف بلائے تو فوراً دل سے مُتَوَجِّہ بخدا عَزَّوَجَلَّ ہوکر لاحول پڑھے۔ نمازِ پنجگانہ کی پابندی کرے ۔نَمازِصُبح کے بعد بلا ناغہسُوْرَۃُ الْاِخْلَاص شریف کا وِرد رکھے ۔ وَاللہ تَعالیٰ اَعلم ۔ (فتاوٰی رضویہ ج ۲۲ ص ۲۴۴)
(شجرۂ عطاریہ صَفْحَہ 16 پر ہے: ہر صبح سُوْرَۃُ الْاِخْلَاص گیارہ بار پڑھے اگر شیطان مع لشکر کے کوشش کرے کہ اس سے گناہ کرائے نہ کرا سکے جب تک کہ یہ خود نہ کرے )