غُسل کے تین فرائض
{۱}کُلّی کرنا{۲}ناک میں پانی چڑھانا{۳}تمام ظاہِر بدن پرپانی بہانا۔
(فتاوٰی عالمگیری ج۱ص۱۳)
{۱}کُلّی کرنا
مُنہ میں تھوڑاساپانی لے کرپَچ کرکے ڈال دینے کانام کُلّی نہیں بلکہ منہ کے ہرپُرزے،گوشے،ہونٹ سے حَلْق کی جڑتک ہرجگہ پانی بہ جائے۔اِسی طرح داڑھوں کے پیچھے گالوں کی تہ میں ،دانتوں کی کھِڑکیوں اور جڑوں اورزَبان کی ہرکروَٹ پربلکہ حَلق کے کَنارے تک پانی بہے۔ روزہ نہ ہو توغَرغَرہ بھی کر لیجئے کہ سنَّت ہے۔ دانتوں میں چھالیہ کے دانے یا بوٹی کے رَیشے وغیرہ ہوں توان کو چھُڑاناضَروری ہے۔ ہاں اگر چُھڑانے میں ضَرر(یعنی نقصان ) کا اندیشہ ہوتومُعاف ہے، غسل سے قبل دانتوں میں ریشے وغیرہ محسوس نہ ہوئے اوررَہ گئے نمازبھی پڑھ لی بعد کو معلوم ہونے پرچُھڑا کرپانی بہانافرض ہے،پہلے جونَمازپڑھی تھی وہ ہوگئی۔ جو ہِلتا دانت مسالے سے جمایا گیایاتارسے باندھاگیا اور تاریامسالے کے نیچے پانی نہ پہنچتاہوتومُعاف ہے۔(بہارِ شریعت ج ۱ ص ۶ ۱ ۳ ، فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۱ص۴۳۹۔۴۴۰) جس طرح کی ایک کُلّی غسل کیلئے فرض ہے اِسی طرح کی تین کُلّیاں وُضو کیلئے سنَّت ہیں ۔
{۲}ناک میں پانی چڑھانا
جلدی جلدی ناک کی نوک پرپانی لگالینے سے کام نہیں چلے گابلکہ جہاں تک نَرم
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({}); میں انگلی ڈال کر دھونافرض نہیں مُستَحَبہے{۵}اگرحَیـض یا نِفاس سے فارِغ ہوکر غُسل کریں توکسی پُرانے کپڑے سے فَرجِ داخِل کے اندرسے خون کا اثرصاف کر لینا مُسْتَحَب ہے(بہارِ شریعت ج۱ص۳۱۸) {۶}اگرنَیل پالِش ناخُنوں پرلگی ہوئی ہے تواس کابھی چُھڑانافرض ہے ورنہ غسل نہیں ہوگا،ہاں مہندی کے رنگ میں حَرَج نہیں ۔
زَخْم کی پٹّی
زَخمپرپٹّی وغیرہ بندھی ہواوراسے کھولنے میں نقصان یاحَرَج ہوتوپٹّی پرہی مَسح کرلیناکافی ہے نیزکسی جگہ مرض یادردکی وجہ سے پانی بہانا نقصان دِہ ہو تو اس پورے عُضْوپرمَسح کرلیجئے۔پَٹّی ضَرورت سے زِیادہ جگہ کو گھیرے ہوئے نہیں ہونی چاہئے ورنہ مَسح کافی نہ ہوگا۔اگر ضَرورت سے زِیادہ جگہ گھیرے بِغیرپٹّی باند ھنا ممکن نہ ہو مَثَلاًبازوپرزخم ہے مگرپٹّی بازوؤں کی گولائی میں باندھی ہے جس کے سبب بازوکااچھّاحصّہ بھی پٹّی کے اندر چھُپاہواہے ،تواگرکھولناممکِن ہوتو کھو ل کر اُس حصّے کو دھونافرض ہے۔اگر ناممکِن ہے یاکھولنا تو ممکِن ہے مگرپھر وَیسی نہ باند ھ سکے گا اوریوں زَخم وغیرہ کونقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے تو ساری پٹّی پرمَسح کرلیناکافی ہے ، بدن کاوہ اچھّاحصّہ بھی دھونے سے مُعاف ہوجائیگا ۔(ایضاًص۳۱۸)
زَخْم کی پٹّی
زَخمپرپٹّی وغیرہ بندھی ہواوراسے کھولنے میں نقصان یاحَرَج ہوتوپٹّی پرہی مَسح کرلیناکافی ہے نیزکسی جگہ مرض یادردکی وجہ سے پانی بہانا نقصان دِہ ہو تو اس پورے عُضْوپرمَسح کرلیجئے۔پَٹّی ضَرورت سے زِیادہ جگہ کو گھیرے ہوئے نہیں ہونی چاہئے ورنہ مَسح کافی نہ ہوگا۔اگر ضَرورت سے زِیادہ جگہ گھیرے بِغیرپٹّی باند ھنا ممکن نہ ہو مَثَلاًبازوپرزخم ہے مگرپٹّی بازوؤں کی گولائی میں باندھی ہے جس کے سبب بازوکااچھّاحصّہ بھی پٹّی کے اندر چھُپاہواہے ،تواگرکھولناممکِن ہوتو کھو ل کر اُس حصّے کو دھونافرض ہے۔اگر ناممکِن ہے یاکھولنا تو ممکِن ہے مگرپھر وَیسی نہ باند ھ سکے گا اوریوں زَخم وغیرہ کونقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے تو ساری پٹّی پرمَسح کرلیناکافی ہے ، بدن کاوہ اچھّاحصّہ بھی دھونے سے مُعاف ہوجائیگا ۔(ایضاًص۳۱۸)
غُسل فرض ہونے کے 5 اسباب
{۱}منی کااپنی جگہ سے شَہوت کے ساتھ جُداہوکرعُضْوْسے نکلنا{۲}اِحتِلام یعنی سوتے میں منی کانکل جانا {۳}شَرمگاہ میں حَشْفہ(سُپاری)داخِل ہوجاناخواہ شہوت ہو یا
نہ ہو،اِنزال ہویانہ ہو، دونوں پرغسل فرض ہے {۴}حَیض سے فارِغ ہونا {۵} نِفاس (یعنی بچّہ جَننے پرجو خون آتاہے اس)سے فارِغ ہونا۔ (بہارِ شریعت ج۱ ص ۳۲۱تا ۳۲۴)