ہر بیٹے کو لازم ہے کہ جب اس کی دلہن گھر آجائے تو حسب دستور اپنی دلہن سے خوب خوب پیار و محبت کرے لیکن ماں باپ کے ادب و احترام اور ان کی خدمت و اطاعت میں ہر گز ہر گز بال برابر بھی فرق نہ آنے دے۔ اب بھی ہر چیز کا لین دین ماں ہی کے ہاتھ سے کرتا رہے اور اپنی دلہن کو بھی یہی تاکید کرتا رہے کہ بغیر میری ماں اور میرے باپ کی رائے کے ہرگز ہر گز نہ کوئی کام کرے نہ بغیر ان دونوں سے اجازت لئے گھر کی کوئی چیز استعمال کرے۔ اس طرز عمل سے ساس کے دل کو سکون و اطمینان رہے گا کہ اب بھی گھر کی مالکہ میں ہی ہوں اور بیٹا بہو دونوں میرے فرماں بردار ہیں۔ پھر ہرگزہرگز کبھی بھی وہ اپنے بیٹے اور بہو سے نہیں لڑے گی جو لڑکے شادی کے بعد اپنی ماں سے لاپروائی برتنے لگتے ہیں اور اپنی دلہن کو گھر کی مالکہ بنا لیا کرتے ہیں۔ عموماً اسی گھر میں ساس بہو کی لڑائیاں ہوا کرتی ہیں لیکن جن گھروں میں ساس بہو اور بیٹے اپنی مذکورہ بالا فرائض کا خیال رکھتے ہیں۔ ان گھروں میں ساس بہو کی لڑائیوں کی نوبت ہی نہیں آتی۔
اس لئے بے حد ضروری ہے کہ سب اپنے اپنے فرائض اور دوسروں کے حقوق کا خیال و لحاظ رکھیں خداوند کریم سب کو توفیق دے اور ہر مسلمان کے گھر کو امن و سکون کی بہشت بنادے۔(آمین)