اجتماع ساکنین (دوساکنوں کاجمع ہونا)

قرآن مجید میں بہت سے مقامات پر دو ساکن جمع ہوجاتے ہیں جسکی وجہ سے ان کو پڑھنے میں ثقل پیداہوتاہے لہذا قراء حضرات نے اس ثقل کو دور کرنے کے لئے کچھ قوانین وضع کئے ہیں۔
اجتما ع ساکنین کی دو اقسام ہیں 
    ۱۔اجتماع ساکنین علی حدّہٖ    ۲۔اجتماع ساکنین علی غیر حدّہٖ
(۱)اجتماع ساکنین علی حدّہٖ: یعنی دو ساکنوں کا ایک ہی کلمہ میں جمع ہونا اس کی مندرجہ ذیل تین صورتیں ہیں۔
(i)دوساکن ایک کلمہ میں اس طرح جمع ہوں کہ پہلا ساکن ”حرف مدہ ”اوردوسرا ساکن ”سکون اصلی ”ہوتو اسے دراز کر کے پڑھیں گے ۔ مثلاً دَآبَّہ
(ii) دو ساکنوں کا ایک کلمہ میں اس طرح جمع ہونا کہ پہلا ساکن ”حرف مدّہ” اوردوسرا ساکن ”سکون عارضی”ہوتو پہلے ساکن کو دراز کر کے پڑھیں گے۔ مثلاً یَعْلَمُوْن
(iii)دو ساکنوں کا ایک کلمہ میں اس طرح جمع ہونا کہ پہلا ساکن غیر مدہ اوردوسرا سکون عارضی ہوتو دونوں ساکنوں کو بغیر کھینچے باقی رکھ کر پڑھیں گے۔
    مثلاً اَلْقَدْر o وَالْعَصْرo
 (۲)اجتماع ساکنین علی غیر حدّہٖ: یعنی دوساکنوں کا الگ الگ کلموں میں جمع ہونا ۔اس کے مندرجہ ذیل چار قاعدے ہیں ۔
    (i) حذف کرنا (ii) ضمّہ دینا (iii) فتحہ دینا (iv)کسرہ دینا
(i)حذف کرنا :جب دو ساکن دوکلموں میں اس طرح جمع ہوں کہ پہلا ساکن حرف مدہ ہواوردوسرے ساکن پر سکون اصلی ہوتو پہلے ساکن (حرف مدّہ) کو گرا کر اس کی حرکت کے موافق اگلے حرف سے ملا کر پڑھیں گے ۔
    مثلاً وَ اَقِیمُوْا لْوَزْنَ، اصل میں وَاَقِیْمُوْا اَلْوَزْن تھا 
    فِی الْاَرْضِاصل میں فِیْ الْاَرْضِ تھا ۔
(ii)ضمّہ دینا: جب دوساکن دوکلموں میں اس طرح جمع ہوں کہ پہلا ساکن جمع کی میم (ھُمْ ، کُمْ ، تُمْ، ھِمْ )ہو یا واؤ لین جمع ہو اوردوسرا سکون اصلی ہوتو پہلے ساکن کو ضمہ دے کر اگلے ساکن حرف سے ملا کر پڑھیں گے ۔
    مثلاً عَلَیْکُمُ الْقِتَال، اصل میں عَلَیْکُمْ اَلْقِتِالُ تھا وَرَاَوُ الْعَذَابَ ، اصل میں وَرَاَوْ اَلْعَذَاب تھا ۔
(iii)فتحہ دینا:جب دو ساکن کلمے میں اس طرح جمع ہوں کہ پہلاساکن ”ن” حرف جار ”من”کا ہو یا حروف مقطعات میں سے میم ہو اوردوسرے ساکن پر سکون اصلی ہوتو پہلے ساکن کو فتحہ دے کر اگلے حرف سے ملا کر پڑھیں گے ۔
    مثلاً اَلمَّاللہ (الف لامّ مِّیْمَ اللہ) ، مِنَ اللہِ 
(iv)کسرہ دینا: جب دوساکن دوکلموں میں اس طرح جمع ہوں کہ پہلاساکن نہ حرف مدہ نہ جمع کی میم نہ واؤ لین جمع اورنہ ”ن”مِنْ حرف جار کا ہو اورنہ ہی حروف
مقطعات کی میم ہو، یعنی ان سب کے علاوہ کوئی دوسراساکن ہوتو اسے کسرہ دے کر اگلے حرف سے ملا کرپڑھیں گے۔ مثلاً اَمِ اللہ اصل میں اَمْ اَللہُ تھا لِمَنِ ارْتَضٰی 
٭نونِ قُطنی 
    جب تنوین کے بعد کوئی حرفِ ساکن آجائے تو دو ساکن جمع ہونے کی وجہ سے تنوین کے پوشیدہ نون کو اگلے کلمے کے ساتھ( کسرہ کے قانون کے مطابق) ہمیشہ زیردیں گے ۔
نوٹ : قرآن مجید میں علامت کے طور پر عموماً چھوٹاسانون دیا ہوتاہے ۔
    مثلا قَدِیْرٌoاَلَّذِیْ ملا کر پڑھنے کی صورت میں قَدِیْرُنِالّذِی ہوگا 
    مُبِیْنٍ oاُقْتُلُوْا ملا کر پڑھنے کی صورت میں مُبِیْنِنِ اقْتُلُوْا ہوگا۔ 
Exit mobile version