روزہ دار کو پانی پلانے کی فضیلت
ایک اور رِوایَت میں ہے ،”جو روزہ دار کو پانی پلائے گا ا للہ عَزَّوَجَلَّ اُسے میرے حَوض سے پلائے گا کہ جَنَّت میں داخِل ہونے تک پیاسا نہ ہوگا۔ ”
(صحیح ابن خُزَیمہ،ج ۳ ص۱۹۲حدیث۱۸۸۷)
حضرتِ سَیِّدُنا سَلْمان بن عامِررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے،خا تمُ المُر سَلین، رَحمۃٌ لِّلْعٰلمین ،شفیعُ الْمُذْنِبیْنِ، انیسُ الْغَرِیبین، سِراجُ السَّالِکین، مَحبوبِ ربُّ الْعٰلمین،جنابِ صادِق واَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ بَرَکت نشان ہے:”جب تم میں کوئی روزہ اِفْطار کرے تو کَھجُور یا چُھوہارے سے اِفْطار کرے کہ وہ بَرَکت ہے اور اگر نہ مِلے تو پانی سے کہ وہ پاک کرنے والا ہے ۔” (جامع تِرْمذی ج۲ص۱۶۲الحدیث۶۹۵)
اِس حدیثِ پاک میں یہ ترغیب دلائی گئی ہے کہ ہوسکے تو کَھجور یا چُھوہار ے سے اِفْطَارکیاجائے کہ یہ سُنَّت ہے اور اگر کھَجور مُیَسَّر نہ ہو تو پھر پانی سے اِفْطار کرلیجئے کہ یہ بھی پاک کرنے والا ہے۔
حضرتِ سَیِّدُنا اَنَس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِواےَت ہے”طبیبوں کے طبیب ، اللہ کے حبیب ، حبیبِ لبیب عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نَمازسے پہلے تَر کَھجو ر وں سے روزہ اِفْطَار فرماتے ،تَر کَھجوریں نہ ہوتیں تَو چند خشک کَھجوریں یعنی چُھوہاروں سے اور یہ بھی نہ ہوتیں تو چند چُلُّو پانی پیتے۔ (سنن ابوداو،د ج۲ص۴۴۷حدیث۲۳۵۶)
اِس حدیثِ پاک میں ارشاد فرمایاگیاہے کہ ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اوَّلاً تَرکَھجور سے روزہ اِفْطَار کرنا پسند فرماتے اگر یہ حاضِر نہ ہوتیں تَو پھر چُھو ہا رو ں سے، یہ بھی اگر مَوجُود نہ ہوتے تَو پھر پانی سے روزہ اِفْطَار فرماتے ۔لہٰذا ہماری پہلی کوشِش یہ ہونی چاہئے کہ ہمیں اِفْطَار کیلئے مِیٹھی مِیٹھی تر کَھجور مِل جائے جو کہ میٹھے میٹھے آقا مکّی مَدَنی مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی میٹھی میٹھی سُنَّت ہے ۔یہ بھی نہ مِلے تَو پھر چھُوہارا او ر یہ بھی مُیَسَّر نہ ہو تو پھر اب پانی سے روزہ اِفْطَار کرلیں۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! احادیثِ مبارَکہ میں سَحَری اور افِطار میں کَھجور کے استعمال کی کافی ترغیب موجود ہے ۔کَھجورکھانا، اِس کو بِھگو کر اس کا پانی پینا، اس سے علاج تجویز کرنا یہ سب سنّتیں ہیں ۔ اَلْغَرَض اس میں لا تعداد برکتیں اوربے شمار بیماریوں کا علاج ہے۔