اس سریہ کو حضرت امام بخاری رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے ”غزوہ سیف البحر” کے نام سے ذکر کیا ہے۔ رجب ۸ ھ میں حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تین سو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے لشکر پر امیر بناکر ساحل سمندر کی جانب روانہ فرمایاتاکہ یہ لوگ قبیلہ جہینہ کے کفار کی شرارتوں پر نظر رکھیں اس لشکر میں خوراک کی اس قدر کمی پڑگئی کہ امیرلشکر مجاہدین کو روزانہ ایک ایک کھجور راشن میں دیتے تھے۔ یہاں تک کہ ایک وقت ایسا بھی آگیا کہ یہ کھجوریں بھی ختم ہوگئیں اور لوگ بھوک سے بے چین ہوکر درختوں کے پتے کھانے لگے یہی وجہ ہے کہ عام طورپر مؤرخین
نے اس سریہ کا نام ”سریۃ الخبط” یا ”جیش الخبط” رکھا ہے۔ ”خبط” عربی زبان میں درخت کے پتوں کو کہتے ہیں۔ چونکہ مجاہدین اسلام نے اس سریہ میں درختوں کے پتے کھاکر جان بچائی اس لئے یہ سریۃ الخبط کے نام سے مشہور ہوگیا۔