ابو الاسود سے زور آزمائی

    اسی طرح ابو الاسودجمحی اتنا بڑا طاقتورپہلوان تھا کہ وہ ایک چمڑے پر بیٹھ جاتا تھا اور دس پہلوان اس چمڑے کو کھینچتے تھے تا کہ وہ چمڑا اس کے نیچے سے نکل جائے مگر وہ چمڑا پھٹ پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جانے کے باوجود اس کے نیچے سے نکل نہیں سکتا تھا۔ اس نے بھی بارگاہِ اقدس میں آ کر یہ چیلنج دیا کہ اگر آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم مجھے کشتی میں پچھاڑ دیں تو میں مسلمان ہو جاؤں گا۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اس سے کشتی لڑنے کے لئے کھڑے ہو گئے اور اس کا ہاتھ پکڑتے ہی اس کو زمین پر پچھاڑ دیا۔ وہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی اس طاقت نبوت سے حیران ہو کر فوراً ہی مسلمان ہو گیا۔ (2) 
                     (زرقانی جلد۴ ص۲۹۲)
    اسی طرح ابو الاسودجمحی اتنا بڑا طاقتورپہلوان تھا کہ وہ ایک چمڑے پر بیٹھ جاتا تھا اور دس پہلوان اس چمڑے کو کھینچتے تھے تا کہ وہ چمڑا اس کے نیچے سے نکل جائے مگر وہ چمڑا پھٹ پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جانے کے باوجود اس کے نیچے سے نکل نہیں سکتا تھا۔ اس نے بھی بارگاہِ اقدس میں آ کر یہ چیلنج دیا کہ اگر آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم مجھے کشتی میں پچھاڑ دیں تو میں مسلمان ہو جاؤں گا۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اس سے کشتی لڑنے کے لئے کھڑے ہو گئے اور اس کا ہاتھ پکڑتے ہی اس کو زمین پر پچھاڑ دیا۔ وہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی اس طاقت نبوت سے حیران ہو کر فوراً ہی مسلمان ہو گیا۔ (2) 
                     (زرقانی جلد۴ ص۲۹۲)
Exit mobile version