خود حدیث میں ہے: حضور پُر نور سیّد عالم صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: اربع فرضھن اﷲفی الا سلام فمن جاء بثلث لم یغنین عنہ شیئًا حتی یاتی بھن جمیعاًالصّلوۃوالزکوٰۃ وصیام رمضان وحج البیت۔ چار4 چیزیں اﷲتعالیٰ نے اسلام میں فرض کی ہیں جوان میں سے تین ادا کرے وہ اسے کچھ کام نہ دیں جب تک پُوری چاروں نہ بجا لائے نماز ، زکوٰۃ، روزہ رمضان، حجِ کعبہ۔
(مسند امام احمد،مسند الشامیین،ج۶،ص۲۳۶)
نماز قبول نہیں
حضرت سیّد نا عبداﷲبن مسعود رضی اﷲتعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: امرنا باقام الصلٰوۃ وایتاء الزکٰوۃ ومن لم یزک فلا صلٰوۃ لہ هميں حکم دیا گیا کہ نماز پڑھیں اور زکوٰۃ دیں اور جو زکوٰۃ نہ دے اس کی نماز قبول نہیں ۔
(المعجم الکبیر،الحدیث ۱۰۰۹۵ج۱۰،ص۱۰۳)
سبحان اﷲ! جب زکوٰۃ نہ دینے والے کی نماز، روزے،حج تک مقبول نہیں تو اس نفل خیرات نام کی کائنات سے کیا امید ہے بلکہ انہی سے اصبہانی کی روایت میں آیا کہ فرماتے ہیں: من اقام الصلٰوۃ ولم یؤت الزکوۃ فلیس بمسلم ینفعہ۔ جو نماز ادا کرے اور زکوٰۃ نہ دے وہ مُسلمان نہیں کہ اسے اس کا عمل کام آئے۔(الزواجر،ج۱،ص۲۸۰) الٰہی !مسلمان کو ہدایت فرما آمین!