یہ تذکرہ ہے ایک مجدد اسلام کا، یہ مرقع ہے ایک اللہ والے کا، یہ حالات ہیں ایک عالم باعمل کے، یہ احوال ہیں ایک صوفی باصفا کے، یہ شب وروز ہیں ایک عارف باللہ کے، یہ شام وسحر ہے ایک مصلح امت کی، یہ داستان ہے ایک مجاہدِ ملت کی، دکن، تاریخ کے ہر دور میں اپنی تاریخی‘ علمی‘ ثقافتی‘ شعری وادبی حیثیت سے ممتاز رہاہے۔ عہد آصف جاہی کے شہرۂ آفاق مردان حق آگاہ میں شیخ الاسلام امام محمد انوار اللہ فارقی ؒبانی جامعہ نظامیہ کی شخصیت بڑی جامع الصفات تھی۔ حضرت شیخ الاسلام ؒکسی جدید مسلک کے بانی نہیں بلکہ آپ ایک راسخ العقیدہ حنفی، امام اعظم ابو حنیفہؒ کے سچے پیرو، امام اہلسنت والجماعت اولیاء اللہ کے نہایت معتقد، بڑے سلسلہ میں منسلک،وحدت الوجود کے قائل صاحب خرقہ وخلافت تھے۔
حضرت شیخ الاسلام کے 90سالہ عرس کے موقع پر ائمہ‘ خطباء‘ ومعزز شہریان سکندرآباد کے حسن عقیدت ایک یادگار جشن ونعتیہ محفل کا انعقاد عمل آیا، چنانچہ مفکر اسلام حضرۃ العلامہ مفتی خلیل احمد صاحب قبلہ شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ وفخر المشائخ حضرت سید نور الحیدر حق نماشاہ صوفی نوری اعظمی قبلہ صدر قاضی سکندر آباد کے زیرسرپرستی علماء کرام ومشائخ عظام کے علاوہ محبان شیخ الاسلام ؒبانی جامعہ نظامیہ سکندرآباد حیدرآباد کی خصوصی دلچسپی وتعاون سے ایک ہزار ملٹی کلر پوسٹر، پچیس عدد بیانر، دس ہزار دستی پمفلٹس، دو سو خصوصی دعوت نامے (فرمان ٹائپ) تیار کئے گئے۔ اور حیات شیخ الاسلام کے شب وروز پر مشتمل زیر نظر کتاب بھی شائع کی گئی جس کے حصہ اردو کو مولانا محمد فصیح الدین نظامی، خطیب جامع مسجد سکندرآباد نے عام فہم انداز میں مرتب کیا جبکہ حصہ انگریزی محترمہ ڈاکٹر پروین رخسانہ صاحبہ کا تحریر کردہ ہے جو مختصر ہونے کے باوجود جامع مواد پر مبنی ہے۔ ٭٭٭