اسلام
جزئی کی اقسام کا بیان
جزئی کی دوقسمیں ہیں۔
۱۔جزئی حقیقی ۲۔ جزئی اضافی
۱۔جزئی حقیقی:
وہ مفہوم جس کا صدق کثیر افرادپرفرض کرنا درست نہ ہو ۔جیسے: زید کہ اس کا صدق ایک خاص اور معین ذات پر ہوتا ہے کما سبق۔
وضاحت:
زید کا مفہوم” ذات زید ”پر دلالت کرتا ہے۔عمر و ،بکر وغیرہ پر نہیں۔لہذا زید کا مفہوم ایسا مفہوم ہوا جس میں اس کے علاوہ کوئی شریک نہیں۔
۲۔ جزئی اضافی:
”ھُوَ مَا کَانَ أَخَصُّ تَحْتَ الأَعَمِّ” یعنی ہروہ اخص جو اعم کے تحت آئے۔ جیسے: انسان۔
وضاحت:
چونکہ انسان کے افراد حیوان کے افراد سے کم ہیں۔ لہذانسان اخص ہے یہ صرف انسانوں (زید، عمر ،بکروغیرہ) پر ہی بولا جاتاہے اور حیون اعم ہے کیونکہ یہ انسانوں کے علاوہ دیگر اشیاء (حمار، غنم، فرس وغیرہ) پر بھی بولا جاتاہے۔ لہذا انسان ایسا اخص ہوا جو اعم (حیوان)کے تحت پایا جارہا ہے اور ہراخص جو اعم کے تحت ہو وہ جزئی اضافی ہوتاہے لہذاانسان جزئی اضافی ہوا۔
فائدہ:
جزئی حقیقی ”خاص” اور جزئی اضافی” عام” ہے یعنی ہر جزئی حقیقی جزئی اضافی توہوتی ہے لیکن ہرجزئی اضافی جزئی حقیقی نہیں ہوتی۔جیسے: زید جزئی حقیقی ہے کیونکہ اس کا اطلاق خاص اور معین پر ہوتاہے ا سی طرح زید جزئی اضافی بھی ہے کیونکہ اعم(انسان)کے تحت واقع ہے۔ اورانسان جزئی اضافی توہے کیونکہ یہ اعم (حیوان)کے تحت واقع ہے لیکن یہ جزئی حقیقی نہیں کیونکہ اس پر جزئی حقیقی کی تعریف صادق نہیں آتی۔
٭٭٭٭٭