انصار نے قریش کے ساتھ جب رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اس کریمانہ حسن سلوک کو دیکھا اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کچھ دنوں تک مکہ میں ٹھہر گئے تو انصار کو یہ خطرہ لاحق ہوگیا کہ شاید رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر اپنی قوم اور وطن کی محبت غالب آگئی ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ مکہ میں اقامت فرمالیں اور ہم لوگ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے دور ہوجائیں جب حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو انصار کے اس خیال کی اطلاع ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ معاذاللہ!اے انصار!
اَلْمَحْیَا مَحْیَاکُمْ وَالْمَمَاتُ مَمَاتُکُمْ (1)(سیرت ابن ہشام ج۲ ص ۴۱۶)
اب تو ہماری زندگی اور وفات تمہارے ہی ساتھ ہے۔
یہ سن کر فرط مسرت سے انصار کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور سب نے کہا کہ یارسول اللہ!(عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم )ہم لوگوں نے جو کچھ دل میں خیال کیا یا زبان سے کہا اس کا سبب آپ کی ذات مقدسہ کے ساتھ ہمارا جذبہ عشق ہے ۔ کیونکہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی جدائی کا تصور ہمارے لئے ناقابل برداشت ہورہا تھا۔(2)(زرقانی ج ۲ص ۳۳۳ و سیرت ابن ہشام ج ۲ص ۴۱۶)