اس سبق میں چند ایسی تعریفات بیان کی جائیں گی کہ جن کا استعمال علم منطق میں بہت زیادہ ہے۔
۱۔حقیقت وماہیت:
کسی شی کے وہ اجزا جن سے مل کر کوئی چیز بنے اور اگر ان میں سے کوئی ایک جز بھی نہ پایاجائے تو شی بھی نہ پائی جائے۔جیسے: پانی ہائیڈروجن اور آکسیجن سے مل کر بنتا ہے اگر ان میں سے کوئی ایک بھی گیس نہ پائی جائے تو پانی بھی نہیں پایا جائیگالھذا یہ دونوں گیسیں پانی کی حقیقت وماہیت ہوئیں۔ اسی طرح روٹی کے ٹکڑے اور شوربا یہ دونوں ثرید کی حقیقت ہیں کہ اگر ان دونوں میں سے کوئی ایک بھی نہ پایا جائے تو ثرید بھی نہیں پایا جائے گا۔
۲۔ عوارض:
وہ چیزیں جو شی کی حقیقت سے خارج ہوں اور ان کے بغیر بھی اس شے کا پایا جانا ممکن ہو۔ جیسے: کالا یاگورا ہونا انسان کے عوارض میں سے ہے۔
وضاحت:
کالا یاگوراہونا انسان کی حقیقت سے خارج ہے ۔کیونکہ انسان کی حقیقت حیوان ناطق ہے۔
۳۔تشخص:
اس سے مراد وہ عوارض ہیں جن کے ذریعے ایک ہی حقیقت کے افراد کے درمیان فرق کیا جاسکے ۔جیسے: موٹا چھوٹا لمبا ہوناوغیرہ اسکے ذریعے انسان کے افراد مثلا زید، عمر وغیرہ میں فرق ہوجاتاہے۔
۴۔ شخص:
حقیقت اورتَشَخُّصْ (یعنی جس سے کسی شی کا امتیا زہو)کے مجموعہ کو شخص کہاجاتاہے۔ جیسے: ذاتِ زید کہ اس کی حقیقت حیوان ناطق اور اس کا تشخص چھوٹا یا لمبا ہونا ہے اوران دونوں کے مجموعے(ذاتِ زید) کا نام شخص ہے۔
۵۔مفہوم:
” مَاحَصَلَ فِی الذِّھْنِ” یعنی جو چیز ذھن میں آئے اسے مفہوم کہتے ہیں۔
فائدہ:
مفہوم ،مدلول ، معنی میں کوئی ذاتی فرق نہیں صرف اعتباری فرق کیا جاتاہے وہ اس طرح کہ جوچیز ذھن میں آئے اگر اس میں یہ اعتبار کیاجائے کہ وہ لفظ سے سمجھی جارہی ہے تو مفہوم اگر یہ اعتبار کیا جائے کہ لفظ اس پر دلالت کررہاہے تومدلول اور اگریہ اعتبار کیا جائے کہ لفظ سے اس کا قصد کیا جارہا ہے تو اسے معنی اور مراد کہیں گے۔
*****