پہلا درجہ : جب حروفِ قلقلہ مشدّد اور موقوف ہوں تو سب سے قوی قلقلہ ہوگا۔
مثلا ً : اَلْحَقّ ْ
دوسرا درجہ : جب حروفِ قلقلہ ساکن وموقوف ہوں تو سب سے قوی قلقلہ ہوگا۔ مثلاً : فَلَقْ
تیسرادرجہ : جب حروفِ قلقلہ مشدّد اورغیر موقوف ہوں۔
مثلاً : اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّکَ
چوتھا درجہ : جب حروف قلقلہ ساکن اورغیر موقوف ہوں۔مثلاً : خَلَقْنَا
(۲) صفیر
لغوی معنٰی :سیٹی
اصطلاحی معنٰی :سیٹی کی طرح تیز آواز کو کہتے ہیں۔
ادائیگی : جن حروف میں یہ صفت پائی جاتی ہے ان حروف کو ادا کرتے وقت آواز سیٹی کی طرح نکلتی ہے ۔
کل حروف :یہ ۳حروف ہیں جن کو حروفِ صفیریہ کہتے ہیں۔
مراتبِ صفیریہ : سب سے زیادہ ”س” میں اس کے بعد ”ز” اورسب سے کم”ص”میں سیٹی کی آواز نکلے گی ۔جیسے اَسَّ اَزَّ اِصَّ
(۳) انحراف
لغوی معنٰی :مائل ہونا
اصطلاحی معنٰی : زبان کا ایک مخرج سے دوسرے مخرج کی طرف مائل ہونا۔
ادائیگی : جن حروف میں یہ صفت پائی جاتی ہے ان کو ادا کرتے وقت زبان ایک مخرج سے دوسرے مخرج کی طرف مائل ہوتی ہے۔
کل حروف : یہ ۲حروف ہیں ۔”ل، ر”
(۴)لین
لغوی معنٰی : نرمی
اصطلاحی معنٰی : حروف کونرمی سے اد اکرنا
ادائیگی : جن حروف میں یہ صفت پائی جاتی ہے ان کو نرمی اورآسانی کے ساتھ بغیر جھٹکے کے اس طرح ادا کرنا کہ اگر دراز کرنا چاہیں کر سکیں ۔
کل حروف : یہ۲ حروف ہیں”و” ”ی ”ساکن ماقبل مفتوح ۔ ان حروف کو لین کہتے ہیں۔
(۵) تکریر
لغوی معنٰی :تکرار (بار بار ہونا)
اصطلاحی معنٰی : کسی حرف کو ادا کرتے وقت آواز میں تکرار کا پیدا ہونا۔
ادائیگی :جس حرف میں یہ صفت پائی جاتی ہے اسکو اداکرتے وقت زبان میں ہلکی سے کپکپاہٹ پیداہوتی ہے ۔
کل حروف :یہ صفت صرف ”را”میں پائی جاتی ہے اوراسکی ادائیگی میں اصل تکرار سے پرہیز کرنا چاہیے ۔مثلاً اَرَّ
(۶) تَفَشِّیْ
لغوی معنٰی : پھیلنا
اصطلاحی معنٰی : آواز کا منہ کے اندر پھیلنا
ادائیگی : جس حرف میں یہ صفت پائی جاتی ہے اسکو ادا کرتے وقت آواز منہ میں پھیل جاتی ہے ۔
کل حروف :یہ صفت صرف ”ش”میں پائی جاتی ہے ۔
(۷) استطالت
لغوی معنٰی : لمبائی چاہنا
اصطلاحی معنٰی : آواز کا دیر تک مخرج میں جاری رہنا۔
ادائیگی : جس حرف میں یہ صفت پائی جاتی ہے اس کو ادا کرتے وقت آواز دیر تک اپنے مخرج میں جاری رہتی ہے ۔
کل حروف : یہ صفت صرف ”ض” میں پائی جاتی ہے ۔