حضرت سَیِّدُنا اِمام احمد بن محمد قَسْطَلانی قُدِّسَ سِرُّہُ النّوْرَانِی اَلْـمَوَاھِبُ اللَّدُنِّـیَّه میں فرماتے ہیں کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا قُرب بخشنے والے اُمُور کو نفسانی خواہشات پر مبنی اُمُور پر ترجیح دی جائے۔یعنی جس بات کو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مَشْرُوع فرمایا اور اس پر عَمَل کی ترغیب و تَنْبِیْہ فرمائی ہو اس سے راضی رہا جائے اور اسے اپنی نفسانی و شہوانی خواہشات پر اس طرح ترجیح دی جائے کہ دِل میں کوئی تنگی مَحْسُوس نہ ہو۔ جیسا کہ اِرْشَادِ باری تعالیٰ ہے:
فَلَا وَرَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوۡنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوۡکَ فِیۡمَا شَجَرَ بَیۡنَہُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوۡا فِیۡۤ اَنفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیۡتَ وَیُسَلِّمُوۡا تَسْلِیۡمًا ﴿۶۵﴾ (پ۵، النسآء: ۶۵)
ترجمۂ کنز الایمان:اے مَحْبُوب تمہارے رب کی قَسَم وہ مسلمان نہ ہوں گے جب تک اپنے آپَس کے جھگڑے میں تمہیں حاکِم نہ بنائیں پھر جو کچھ تم حکْم فرما دو اپنے دِلوں میں اس سے رُکاوَٹ نہ پائیں اور جی سے مان لیں۔مَعْلُوم ہوا کہ جو شخص حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے فیصلے سے دِل میں تنگی مَحْسُوس کرے اور اسے تسلیم نہ کرے اس کا اِیمان سَلْب کر لیا جاتا ہے۔ نیز حضرت سَیِّدُنا تاجُ الدِّین بن عطاء اللّٰه شاذِلی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِالْوَلِی فرماتے ہیں کہ آیَتِ مُبارَکہ میں اس بات پر دَلَالَت ہے کہ حقیقی اِیمان اسی شخص کو حاصِل ہوتا ہے جو قول وفعل، عَمَل کرنے و تَرْک کرنے اور مَحبَّت و بُغْض ہر اِعْتِبَار سے اللہ ورسول عَزَّ وَجَلَّوصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا حکْم مانے۔ مزید فرماتے ہیں کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے ان لوگوں سے جو سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے فیصلے کو نہیں مانتے یا مانتے ہیں لیکن دِل میں حَرَج بھی مَحْسُوس کرتے ہیں، صِرف اِیمان کی نفی نہیں کی بلکہ اس پر اُس رَبُوبِیَّت کی قَسَم بھی یاد فرمائی ہے جو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ساتھ خاص ہے۔ 1