حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲتعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک تم لوگ ایسی قوم سے نہ لڑو گے جن کے جوتے بال کے ہوں گے اور جب تک تم لوگ قوم ترک سے نہ لڑو گے جو چھوٹی آنکھوں والے، سرخ چہروں والے، چپٹی ناکوں والے ہوں گے۔ ان کے چہرے گویا ہتھوڑوں سے پیٹی ہوئی ڈھالوں کی مانند (چوڑے چپٹے) ہوں گے اور ان کے جوتے بال کے ہوں گے۔
اوردوسری روایت میں ہے کہ تم لوگ ”خوزوکرمان” کے عجمیوں سے جنگ کرو گے جن کے چہرے سرخ، ناکیں چپٹی ،آنکھیں چھوٹی ہوں گی۔
اورتیسری روایت میں یہ ہے کہ قیامت سے پہلے تم لوگ ایسی قوم سے جنگ کرو گے جن کے جوتے بال کے ہوں گے وہ اہل ”بارز”ہیں۔(یعنی صحراؤں اور میدانوں میں رہنے والے ہیں۔)(1)(بخاری جلد ۱ ص ۵۰۷ باب علامات النبوۃ)
غیب داں نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے یہ خبریں اس وقت دی تھیں جب اسلام ابھی پورے طور پر زمین حجاز میں بھی نہیں پھیلا تھا ۔مگر تاریخ گواہ ہے کہ مخبر صادق صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی یہ تمام پیشگوئیاں پہلی ہی صدی کے آخر تک پوری ہوگئیں کہ مجاہدین اسلام کے لشکروں نے ترکوں اور صحراؤں میں رہنے والے بربریوں سے جہاد کیا اور اسلام کی فتح مبین ہوئی اور ترک و بربری اقوام دامن اسلام میں آ گئیں۔