عشرۂ محرم بالخصوص دسویں محرم عاشوراء کے دن مجلس منعقد کرنا اور صحیح روایتوں کے ساتھ شہداء کربلا رضی اﷲ تعالیٰ عنہم کے فضائل و واقعات کربلا کو بیان کرنا جائز اور باعث ثواب ہے اور حدیث شریف میں ہے کہ جن مجالس میں صالحین کا ذکر ہو، وہاں رحمت نازل ہوتی ہے۔ پھر چونکہ ان واقعات میں صبرو تحمل اور تسلیم و رضاا ور پابندی شریعت کا بے مثال عملی نمونہ بھی ہے۔ اس لئے کربلا کے واقعات کو بار بار بیان کرنے سے
مسلمانوں کو دین پر استقامت حاصل ہوگی جو اسلام کا عطر اور ایمان کی روح ہے مگر ہاں اس کا خیال رہے کہ ان مجلسوں میں صحابہ کرام رضی اﷲتعالی عنہم کا بھی ذکر خیر ہو جانا چاہے۔ تاکہ اہلسنّت اور شیعوں کی مجلسوں میں فرق و امتیاز رہے۔ میلاد شریف اور گیارہویں شریف کی محفلوں کا بھی یہی مسئلہ ہے کہ یہ سب جائز و درست اور بہت ہی بابرکت محفلیں ہیں اور یقیناََ باعث ثواب اور مستحب ہیں۔ اس لئے ان کو نہایت اخلاص و محبت سے کرنا چاہے اور ان محفلوں اور مجلسوں میں نہایت ہی محبت و عقیدت کے ساتھ حاضری دینا چاہے ان محفلوں سے لوگوں کو روکنا یہ وہابیوں کا طریقہ ہے۔ ہر گز ان لوگوں کی بات نہیں ماننی چاہے۔ کیونکہ یہ لوگ گمراہ ہیں۔