ادائیگیٔ زکوٰۃ کی نیت سے مال الگ کیا ،پھر فوت ہوگیا تو یہ مال میراث میں شامل ہوجائے گا اور اس پر وراثت کے احکام جاری ہوں گے ۔
(الدر المختاروردالمحتار،کتاب الزکوٰۃ،مطلب فی الزکوٰۃ…الخ،ج۳،ص۲۲۵)
زکوٰۃ لینے والے کو اس کا علم ہونا
اگرزکوٰۃ لینے والے کو یہ معلوم نہ ہو کہ یہ زکوٰۃ ہے تو بھی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی کیونکہ زکوٰۃلینے والے کا یہ جاننا ضروری نہیں کہ یہ زکوٰۃ ہے بلکہ دینے والے کی نیت کا اعتبار ہو گا ۔ غمزالعیون میں ہے :”دینے والے کی نیت کا اعتبار ہے نہ کہ اس کے جاننے کا جسے زکوٰۃدی جارہی ہے ۔”
(غمزعیون البصائر،شرح الاشباہ والنظائر،کتاب الزکوٰۃ ، الفن الثانی،ج۱،ص۴۴۷)
زکوٰۃ کی ادائیگی کے لئے مقدارِ زکوٰۃ کا معلوم ہونا
ادائے زکوٰۃ میں مقدارِ واجب کا صحیح معلوم ہونا شرائطِ صحت سے نہیں لہٰذا زکوٰۃ ادا ہوجائے گی ۔
(فتاوٰی رضویہ ، ج۱۰،ص۱۲۶)