ہم کھانے پینے میں رَہ جاتے ہیں
پیارے روزہ دارو! آپ کو مُبارَک ہوکہ آپ کے لئے یہ بِشارت ہے کہ اِفْطَار کے وَقْت جو کچھ دُعاء مانگو گے وہ دَرَجہ قَبولِیَّت تک پَہُنچ کررہے گی ۔ مگر افسوس کہ آج کل ہماری حالت کچھ ایسی عجیب ہوچُکی ہے کہ نہ پُوچھو بات ! اِفطَار کے وَقت ہمارا نَفس بڑی سَخت آزمائش میں پڑجاتا ہے ۔کیونکہ عُمُوماً اِفطَار کے وَقت ہمارے آگے اَنواع واَقسام کے پَھلوں ، کباب، سَمَوسَوں ، پکوڑوں کے ساتھ ساتھ گرمی کا موسم ہو تو ٹھنڈے ٹھنڈے شَربت کے جام بھی مَوجود ہوتے ہیں۔بُھوک اور پیاس کی شِدَّت کے سَبَب ہم نِڈھال تو ہوہی چکے ہوتے ہیں۔ بس جیسے ہی سُورج غُروب ہوا، کھانوں او رشربت پر ایسے ٹوٹ پڑتے ہیں کہ دُعاء یادہی نہیں رہتی! دُعاء تَو دُعاء ہمارے بے شُمار اِسلامی بھائی اِفطَار کے دَوران کھانے پینے میں اس قَدَر مُنْہَمِک ہوجاتے ہیں کہ ان کو نَمازِ مغرب کی پُوری جَماعت تک نہیں مِلتی۔بلکہ مَعَاذَاللہ بَعْض تَو اِس قَدَرْ سُستی کرتے ہیں کہ گھر ہی میں اِفطَار کرکے وَہیں پر بِغیر جَماعت نَماز پڑ ھ لیتے ہیں۔تَوبہ !تَوبہ!!
جنّت کے طلبگارو ! اتنی بھی غفلت مت کرو!!نَمازِ باجَماعت کی شَریعت میں نِہایت ہی سَخت تاکید آئی ہے ۔اور ہمیشہ یا د رکھو!بِلا کسی صحیح شَرعی مجبوری کے مسجِد کی پنج وَقْتہ نَماز کی جَماعت تَرک کردینا گُناہ ہے۔