یہ امیر المومنین حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی ہیں ان کی ماں کا نام ،،ام رومان،، ہے ان کا نکاح حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم سے قبل ہجرت مکہ مکرمہ میں ہوا تھا لیکن کاشانہ نبوت میں یہ مدینہ منورہ کے اندر شوال ۲ھ میں آئیں یہ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی محبوبہ اور بہت ہی چہیتی بیوی ہیں۔ (شرح العلامۃ الزرقانی،حضرت عائشۃ ام المؤمنین رضی اللہ عنہا،ج۴،ص۳۸۱۔۳۸۲،۳۸۵)
حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا ان کے بارے میں ارشاد ہے کہ کسی بیوی کے لحاف میں میرے اوپر وحی نہیں اتری مگر حضرت عائشہ جب میرے ساتھ نبوت کے بستر پر سوتی رہتی ہیں تو اس حالت میں بھی مجھ پر وحی اترتی رہتی ہے۔ (صحیح البخاری،کتاب فضائل اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم ،باب فضل عائشۃ رضی اللہ عنہا ،رقم ۳۷۷۵،ج۲،ص۵۵۲)
فقہ و حدیث کے علوم میں حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی بیبیوں کے درمیان ان کا درجہ بہت اونچا ہے بڑے بڑے صحابہ علیھم الرضوان ان سے مسائل پوچھا کرتے تھے عبادت میں ان کا یہ عالم تھا کہ نماز تہجد کی بے حد پابند تھیں اور نفلی روزے بھی بہت زیادہ رکھتی تھیں سخاوت اور صدقات و خیرات کے معاملہ میں بھی حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی سب بیبیوں میں خاص طور پر بہت ممتاز تھیں ام درہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ کہیں سے ایک لاکھ درہم ان کے پاس آئے آپ نے اسی وقت ان سب درہموں کو خیرات کر دیا اس دن وہ روزہ دار تھیں میں نے عرض کیا کہ آپ نے سب درہموں کو بانٹ دیا اور ایک درہم بھی آپ نے باقی نہیں رکھا کہ اس سے آپ گوشت خرید کر روزہ افطار کرتیں تو آپ نے فرمایا کہ اگر تم نے پہلے کہا ہوتا تو میں ایک درہم کا گوشت منگا لیتی آپ کے فضائل میں بہت سی حدیثیں آئی ہیں ۱۷ رمضان منگل کی رات میں ۵۷ھ یا ۵۸ھ میں مدینہ منورہ کے اندر آپ کی وفات ہوئی حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی اور رات میں دوسری ازواج مطہرات کے پہلو میں جنت البقیع کے اندر مدفون ہوئیں۔
(شرح العلامۃ الزرقانی علی المواہب،حضرت عائشۃ ام المؤمنین رضی اللہ عنہا،ج۴،ص۳۸۹۔۳۹۲)
تبصرہ:۔یہ عمر میں حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی تمام بیبیوں میں سب سے چھوٹی تھیں مگر علم و فضل زہدو تقویٰ سخاوت و شجاعت عبادت وریاضت میں سب سے بڑھ کر ہوئیں اس کو فضل خداوندی کے سوا اور کیا کہا جا سکتا ہے؟ بہر حال پیاری بہنو! حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی زندگی سے سبق حاصل کرو اور اچھے اچھے عمل کرتی رہو اور اپنے شوہروں کو خوش رکھو۔