قطعات در شان شیخ الا سلام
محبتوں کی صفوں کا امام مدنی ہے
قیادتوں کے شہر کا نظام مدنی ہے
ولایتوں کے قبیلے کا کام مدنی ہے
ہمارے دور کے اشرف کا نام مدنی ہے
تصرفات کی دنیا کا شاہ زادہ ہے
تجلیات کی نزہت کا خانوادہ ہے
مشاہدات کی منزل کا ایک جادہ ہے
نگاہِ حضرتِ مختار کا ارادہ ہے
وہ اپنے دور میں خود آپ اپنے جیسا ہے
ہر ایک جہت سے وہ عبقری ہے یکتا ہے
نظر سے غوثِ زمن کا کرم برستا ہے
جبیں سے اشرفِ سمناں کا نور بٹتا ہے
قلم سے جس کے ہے فتوؤں کی کائنات میں نور
عمل سے جس کے ہے تقوؤں کے جامعات میں نور
ہے جس کی فکر سے بزمِ تصورات میں نور
ہے جس کے رخ سے ہماری اندھیر ی رات میں نور
ہے جس کی ذات میں اشرف کے ذات کی خوشبو
ہے جس کی بات میں اشرف کی بات خوشبو
ہے جس کے ہاتھ میں اشرف کے ہاتھ کی خوشبو
ہے جس کی پیاس میں جوئے فرات کی خوشبو
طبیعتوں میں شعورِ حیا ہے مدنی میاں
عقیدتوں کی سنہری قبا ہے مدنی میاں
ہمارے شہر کی آب و ہوا ہے مدنی میاں
ہم اشرفی ہیں ہماری انا ہے مدنی میاں
حضور ہاشمی کے دل کا نور مدنی میاں
نگاہِ عسکری کا ہے سرور مدنی میاں
سکوتِ حمزہ میاں کا شعور مدنی میاں
تجلیاتِ محدث کا طور مدنی میاں
محبتوں کے کرشمے دکھائی دیتے ہیں
یہ بولتے ہیں تو سید سنائی دیتے ہیں
عجیب عشق کے منظر سجھائی دیتے ہیں
نگاہِ مدنی میں ساغر گواہی دیتے ہیں
جمالیؔ اب میں حصار ِ اماں میں رہتاہوں
جہانِ حضرت اشرف جہاں میں رہتا ہوں
ہمیشہ فیض بھری کہکشاں میں رہتا ہوں
نگاہِ حضرت مدنی میاں میں رہتا ہوں