لیلۃ القدر پوشیدہ کیوں؟
میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو! اللہ عَزَّوَجَلَّ کی سُنَّتِ کریمہ ہے کہ اُس نے
بَعض اَہَم ترین مُعامَلات کو اپنی مَشیَّت سے بندوں پر پوشیدہ رکھا ہے۔ جیسا کہ منقول ہے ،” اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنی رِضاکو نیکیوں میں ،اپنی ناراضگی کو گُناہوں میں اور اپنے اَولیاء رَحِمَہُمُ اللہُ تعالٰی کواپنے بندوں میں پوشیدہ رکھا ہے ۔ ” اِس کا خُلاصہ یہی ہے کہ بندہ کسی بھی نیکی کوچھوٹی سمجھ کر چھوڑ نہ دے۔کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کِس نیکی پر راضی ہوجائے۔ہوسکتا ہے کہ نیکی بظاہِر بَہُت ہی چھوٹی نظر آتی ہو اُسی سے اللہ عَزَّوَجَلَّ راضی ہو جائے ۔ مُتَعَدَّداحادِیثِ مُبارَکہ سے یِہی پتا چلتا ہے ۔مَثَلاً قِیامت کے روز ایک بدکار عورت صِرْف اِس نیکی کے عِوَض بَخش دی جائے گی کہ اُس نے ایک پیاسے کُتےّ کو دُنیا میں پانی پِلادیا تھا۔اِسی طرح اپنی ناراضگی کو گُناہوں میں پوشیدہ رکھنے کی حکمت یِہی ہے کہ بندہ کسی گُناہ کو چھوٹا تَصَوُّر کرکے کر نہ بیٹھے بلکہ ہر گُناہ سے بچتا ہی رہے ۔ چُونکہ بندہ نہیں جانتا کہ اللہ تَبَارَکَ وتعالٰی کس گناہ سے ناراض ہوجائے گا۔لہٰذا وہ ہر گُناہ سے پرہیز ہی کرے ۔ اِسی طرح اَولیاء رَحِمَہُمُ اللہُ تعالٰی کو بندوں میں اِسی لئے پوشیدہ رکھا ہے کہ اِنسان ہر نیک مسلمان کی رِعایَت و تعظیم بجالائے اور سوچے کہ ہوسکتا ہے کہ ”یہ ” وَلیُّ اللہ ہو۔ہوسکتا ہے، ”وہ ” وَلیُّ اللہ ہو۔ اور ظاہِرہے جب ہم نیک لوگوں کا اَدَب وتعظیم کرنا سیکھ لیں گے،بد گُمانی کی عادت نِکال دیں گے اور سب مسلمانوں کو اپنے سے اچھّا تَصَوُّر کرنے لگیں گے تو ہمارا مُعَاشَرہ بھی صحیح ہوجائے گا اور اِن شاءَ
اللہ عَزَّوَجَلَّ ہماری عاقِبَت بھی سَنْور جائے گی۔