حضرت قتادہ کی آنکھ

    جنگ ِ اُحد میں حضرت قتادہ بن نعمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی آنکھ میں ایک تیر لگا جس سے ان کی آنکھ ان کے رخسار پر بہ کر آ گئی، یہ دوڑ کر حضور رسولِ اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے، آپ صلی  اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فوراً ہی اپنے دست مبارک سے ان کی بہی ہوئی آنکھ کو آنکھ کے حلقہ میں رکھ کراپنا مقدس ہاتھ اس پرپھیر دیاتواسی وقت ان کی آنکھ اچھی ہو گئی اور یہ آنکھ ان کی دوسری آنکھ سے زیادہ خوبصورت اور روشن رہی۔
    ایک روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم چاہو تو تمہاری آنکھ کو تمہارے حلقہ چشم میں رکھ دوں اوروہ اچھی ہو جائے اور اگر تم چاہو تو صبر کرو اور تمہیں اس کے بدلے پر جنت ملے گی۔ انہوں نے عرض کیا کہ یارسول اﷲ! ( صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم )جنت بلا شبہ بہت ہی بڑی نعمت ہے مگر مجھے کانا ہونا بہت برا معلوم ہوتا ہے اس لئے آپ میری آنکھ اچھی کر دیجئے اور میرے لئے جنت کی دعا بھی فرما دیجئے۔ حضور رحمۃ للعالمین صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو اپنے اس جاں نثار پر پیار آگیا اور آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کی آنکھ کو حلقہ چشم میں رکھ کر ہاتھ پھیر دیا تو ان کی آنکھ بھی اچھی ہو گئی اور ان کے لئے جنتی ہونے کی دعا بھی فرما دی اور یہ دونوں نعمتوں سے سرفراز ہوگئے۔ (1) (الکلام المبین ص۷۸ بحوالہ بیہقی)
فائدہ
    یہ معجزہ بہت ہی مشہور ہے اور حضرت قتادہ بن نعمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی اولاد میں ہمیشہ اس بات کا تفاخر رہا کہ ان کے جد اعلیٰ کی آنکھ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے دست مبارک کی برکت سے اچھی ہو گئی۔ چنانچہ حضرت قتادہ بن نعمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے پوتے حضرت عاصم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جب خلیفہ عادل حضرت عمر بن عبدالعزیز اموی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے دربار خلافت میں پہنچے تو انہوں نے اپنا تعارف کراتے ہوئے اپنا یہ قطعہ پڑھا کہ    ؎
اَنَا ابْنُ الَّذِیْ سَالَتْ عَلَی الْخَدِّ عَیْنُہٗ 
فَرُدَّتْ بِکَفِّ الْمُصْطَفٰی اَحْسَنَ الرَدّٖ
فَعَادَتْ    کَمَا    کَانَتْ   لِاَوَّلِ  اَمْرِھَا 
فَیَا  حُسْنَ مَا عَیْنٍ  وَّ یَا  حُسْنَ مَا رَدّٖ
    یعنی میں اس شخص کا بیٹا ہوں کہ جس کی آنکھ اس کے رخسار پر بہ آئی تھی تو حضرت مصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی ہتھیلی سے وہ اپنی جگہ پر کیا ہی اچھی طرح سے رکھ دی گئی تو پھر وہ جیسی پہلے تھی ویسی ہی ہو گئی تو کیا ہی اچھی وہ آنکھ تھی اور کیا ہی اچھا حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا اس آنکھ کو اس کی جگہ رکھنا تھا۔(1)(الکلام المبین ص۸۹)
Exit mobile version