مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان دی ہوئی حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: یعنی اوَّلاً آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مرض کی جگہ اُنگلی رکھتے پھر اُنگلی پر کچھ لُعاب شریف لگا کر مِٹّی لگاتے ، پھر اُس کالَیپ مرض کی جگہ کر دیتے اور یہ فرماتے جاتے کہ بفَضلِہٖ تعالیٰ ہمارا لُعاب اورمدینہ کی مِٹّی شِفا ہے۔ اِس سے چند مسئلے معلوم ہوئے ، ایک یہ کہ بیماری پر ٹَوٹکے او رمَنْتَر جائز ہیں بشرطیکہ اس کے الفاظ کُفریہ نہ ہوں اور کوئی کام حرام نہ ہو ۔ آگے چل کر مزید تحریرکرتے ہیں:(حضرت علامہ مُلّا علی قاری علیہ رحمۃ الباری نے )”مِرقاۃ ”میں فرمایا:وطن کی خاک بھی شِفا ہوتی ہے اگر کوئی مسافِر اپنے وطن کی مِٹی پَر دیس لے جائے جس میں سے تھوڑی پینے کے گھڑے میں ڈال دیا کرے تو اِن شاءَ اللہ وہاں کا پانی نقصان نہ دے گا۔ (مراٰۃ ج 2 ص407، 408)