اسلام
سال میں کوئی بھی رات شبِ قدر ہوسکتی ہے
سال میں کوئی بھی رات شبِ قدر ہوسکتی ہے
چُنانچِہ بے شُمار مَصْلَحَتوں کی بِناء پر لَیْلَۃُ الْقَدْر کو پوشیدہ رکھا گیاہے تا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نیک بندے اُس کی تلاش میں سارا سال ہی لگے رہیں اور یُوں ہر حال میں وہ نیکیاں کمانے میں کوشَاں رہیں۔اِس کے تَعَیُّن میں عُلَمائے کِرام رَحِمَھُمُ اللہ تعالٰی کا بے حد اِختِلاف پایا جاتا ہے ۔ بَعْض بُزُرگوں رَحِمَھُمُ اللہ تعالی کے نزدیک تَو شَبِ قَدْر پورے سال میں پھرتی رہتی ہے۔ مَثَلاً حضرتِ سَیِّدُنا عبدُا للہ ابنِ مَسْعُودرضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمان ہے ، شبِ قَدْر کو وُہی شخض پاسکتا ہے جو سارا ہی سال راتوں کو مُتَوَجِّہ رہے۔ اِسی قَول کی تائِید کرتے ہوئے امامُ الْعَارِفِین سَیِّدُنا شیخ مُحی الدّین ابنِ عَرَبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے شَعْبانُ المُعَظَّم کی پندرہویں شب (یعنی شبِ بَرَاءَ ت ) اور ایک بار شَعْبانُ المُعَظَّم ہی کی اُنیسویں شب میں شبِ قَدر کوپایا ہے۔نیز رَمَضانُ الْمُبارَک کی تیرہویں شب اور اٹھارہویں شب کو بھی دیکھا۔اور مختلف سالوں میں رَمَضانُ الْمُبارَک کے آخِری عَشْرہ کی ہر طاق رات میں اِس کوپایا ہے۔مزید
فرماتے ہیں کہ اگر چِہ زیادہ تر شبِ قَدْر رَمَضَان شریف میں ہی پائی جاتی ہے تاہَم میرا تجرِبہ تو یہی ہے کہ یہ پورا سال گھومتی رہتی ہے۔یعنی ہر سال کیلئے اِس کی کوئی ایک ہی رات مخصوص نہیں ہے ۔