یہ تین۳ واقعات ان صحابیات کے تھے جو شیطانی اَفواہ سن کر اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور گھروں سے نِکَل پڑیں مگر جن صَحابیات کے جذبات قابو میں تھے اور وہ گھروں سے نہ نکلیں،ان کے دِلوں کو بھی قرار نہ تھا، لہٰذا جب انہیں مَعْلُوم ہوا کہ میدانِ اُحد سے واپَسی پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے مَحْبُوب، دانائے غُیوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ان کی بستی سے گزر رہے ہیں تو گھروں میں اپنے شُہَدا کے لاشوں پر رونے والی یہ صَحابیات دُکھی دِلوں کے چین، سَرْوَرِ کونین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بے قرار ہوکر باہَر نِکَل پڑیں۔ جیسا کہ حضرت سَیِّدَتُنا عامِر اَشْہَلِیَّہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں: جب ہمیں سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی آمد کی خَبَر ملی تو اس وقْت ہم اپنے مقتولین پر رو رہی تھیں،چنانچہ ہم رونا چھوڑ کر سب کی سب باہَر نِکَل آئیں اور جب میں نے رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو دیکھا تو بے ساختہ میری زبان سے یہ اَلفاظ جارِی ہوگئے: یارسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !آپ کے ہوتے ہر مصیبت ہیچ ہے۔ 1
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
……… کتاب المغازی للواقدی، غزوة احد، تسمية من قتل المشرکین، ۱/۳۱۵ ملتقطًا