اسلامی بہنوں کا اعتکاف
اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رِوایَت فرماتی ہیں، ”نبیوں کے سلطان ،رحمتِ عالمیان،سردارِ دو جہان، محبوبِ رحمن عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم رَمَضانُ الْمُبارَک کے آخِری دس دنوں کا اعتِکاف فرمایا کر تے تھے۔یہاں تک کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو وفاتِ (ظا ہِری) عطا فرمائی۔ پھرآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعدآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ازواجِ مُطَہَّرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن اِعتِکاف کرتی تھیں۔” (صحیح بُخاری ج۱ص۶۶۴حدیث۲۰۲۶)
اسلامی بہنیں بھی اعتکاف کریں
اِسلامی بَہنوں کوبھی اعتِکاف کی سعادت حاصِل کرنی چاہئے۔ وَیسے بھی جوباحیااسلامی بہنیں ہیں وہ تواپنے گھروں کے اندرپردہ نشین ہی ہوتی ہیں کیونکہ گلیوں ا وربازاروں میں بے پردہ پھرنابے حَیاعورَتوں کاکام ہے۔ لہٰذا باحیااسلامی بہنوں کیلئے اعتِکاف کرناشایدزیادہ مشکل نہ ہو۔اگرتھوڑی
سی تکلیف ہوبھی تو کیا حَرَج ہے؟رَمَضانُ الْمُبارَک کامہینہ کہاں روز روز آتا ہے ! پھردس ہی دنوں کی تو بات ہے۔اسلامی بہنوں کوچُونکہ مسجِد بَیت(تفصیل آگے آتی ہے) میں جوکہ نہایت ہی مختصَرجگہ ہوتی ہے اعتِکاف کرناہوتاہے تو یوں قَبْر کی بھی یاد تازہ ہوجاتی ہے،کہ بَہُوبیٹیوں اورمُنّے مُنّیوں کی رَونَقَوں میں دس دن کو نے میں بیٹھنا گِراں گزر رہاہے تو ناراضی خدا ومصطَفٰے عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی صورَت میں تنہاقَبْرمیں ہزاروں سال کس طرح گزارہ ہوگا ؟ اگرآپ دس دن رَمَضانُ الْمُبارَک میں اپنے گھرمیں اِعْتِکاف کی حالت میں گز ار یں توکیاعَجَب کہ اﷲعَزَّوَجَلَّ اس کی بَرَکت سے اوراپنی رَحمت سے آپ کی قَبْراور مدینہ مُنوَّرہ زَادَھَااللہُ شَرَفًاوَّتَکْرِیْمًاکے درمیان تمام پردہ ہائے حائل اُٹھادے۔ ہر اسلامی بَہن کوزندگی میں کم ازکم ایک بارتواِس سَعَادَت کوحاصِل کرناہی چاہئے۔
”تاجدارِ مرسلین ”کے بارہ حُروف کی نسبت سے اسلامی بہنوں کیلئے۱۲ مَدَنی پھول
اسلامی بہنیں مسجِدمیں نہیں صرف مسجِدِبَیت میں اعتِکاف کریں ۔ مسجِد بَیت اُس جگہ کوکہتے ہیں جوعورت گھرمیں اپنی نَمازکیلئے مخصوص کرلیتی ہے۔اسلامی بَہنوں کیلئے یہ مُستحَب بھی ہے کہ گھرمیں نَمازپڑھنے کیلئے جگہ مقرَّر کریں اور اُس جگہ کوپاک وصاف رکھیں اوربہتریہ ہے کہ
اُس جگہ کوچبوترے وغیرہ کیطرح بُلندکرلیں۔بلکہ اسلامی بھائیوں کو بھی چاہیے کہ نوَافِل کیلئے گھرمیں کوئی جگہ مقرَّرکرلیں کہ نَفْل نَماز گھر میں پڑھنا افضل ہے۔ (دُرِّمُخْتَار،رَدّالْمُحْتَارج ۳ ص۴۲۹)
اگراسلامی بہن نے نَمازکے لئے کوئی جگہ مقرَّرنہیں کررکھی توگھرمیں اِعْتِکاف نہیں کرسکتی البتّہ اگراُس وَقت یعنی جبکہ اِعْتِکاف کاارادہ کیاکسی جگہ کونَمازکیلئے خاص کرلیاتواُس جگہ اِعْتِکاف کرسکتی ہے ۔ (دُرِّمُختَار، رَدّالْمُحْتَارج ۳ ص۴۲۹)
کسی اورکے گھر جاکراسلامی بہن اعتکاف نہیں کر سکتی ۔
شوہرکی اجازت کے بِغیربیوی کیلئے اِعْتِکاف کرناجائز نہیں۔
( رَدّالْمُحْتَارج ۳ ص۴۲۹)
اگربیوی نے شوہرکی اجازت سے اِعتِکاف شروع کردیا، بعد میں شوہر مَنْع کرناچاہتاہے تواب مَنْع نہیں کرسکتا۔اوراگر مَنْع کریگاتوبیوی کے ذِمّے اس کی تعمیل واجِب نہیں۔
(عالمگیری ج ۱ ص۲۱۱)
اسلامی بہنوں کے اِعْتِکاف کیلئے یہ بھی ضَروری ہے کہ وہ حَیض اور نَفاس سے پاک ہوں کہ ان دنوں میں نَماز،روزہ اورتِلاوت قراٰن حرام ہے۔(عامہ کُتُب) (عورت کو بچّہ کی پیدائش کے بعد جو خون آتا رہتا ہے
اس کو نَفاس کہتے ہیں۔ اس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن اور چالیس رات ہے۔ چالیس دن رات کے بعد اگر خون بند نہ ہو تو بیماری ہے، غسل کر کے نَماز، روزہ شروع کر دیں۔ اسلامی بہنوں میں یہ عام غَلَط فَہمی ہے اور وہ سمجھتی ہیں کہ نفاس کی مدّت مکمّل چالیس دن ہے حالانکہ ایسا نہیں۔حکمِ شریعت یہ ہے کہ اگر خون ایک دن میں بند ہو گیا، بلکہ بچّہ ہونے کے بعد فوراً ہی بند ہو گیا تو نَفاس ختم ہوا، غسل کر کے نَماز، روزہ شروع کر دیں۔ حیض کی مدّت کم از کم تین د ن رات اور زیادہ سے زیادہ دس دن رات ہے۔ تین دن اور تین رات کے بعد جب بھی خون بند ہوا فوراً غسل کر لیں اور نماز وغیرہ شروع کر دیں۔( یہاں شوہر والیوں کیلئے کچھ تفصیل ہے اسے بہارِ شریعت حصہ ۲ میں لازِمی ملا حظہ فرمائیں) اور اگر دس دن رات کے بعد خون جاری رہا تو اِستحاضہ یعنی بیماری ہے۔ دس دن رات پورے ہوتے ہی غسل کر کے نَماز روزہ شروع کر دیں)
اِعْتِکافِ سُنّت شروع کرنے سے قَبْل یہ دیکھ لیناچاہئے کہ ان دنوں میں ماہواری کی تاریخیں آنے والی تونہیں۔اگرتاریخیں رَمَضان کے آخِری عَشرہ میں آنے والی ہوں تواِعْتِکاف شروع ہی نہ کریں۔
اگرحالتِ اعتکاف میں عورت کو حیض آجائے تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا ۔ (بدائع الصنائع ،ج۲،ص۲۸۷ داراحیاء التراث العربی بیروت )
اِس صُورت میں جس دن اس کااِعْتِکاف ٹوٹاہے صِرْف اُس ایک دن کی قَضا اُس کے ذِمّے واجِب ہوگی۔ (ردالمحتار ، ج۳،ص۵۰۰، دارالمعرفۃ بیروت) ماہواری سے پاک ہونے کے بعدکسی دن بہ نیّت قضااِعْتِکاف کرلے ۔ اگررَمَضان شریف کے دن باقی ہوں تو رَمَضانُ الْمُبارَک میں بھی قَضا کرسکتی ہے۔اس صورت میں رَمَضانُ الْمُبارَک کا روزہ ہی کافی ہوجائے گا ۔اگر اُن دنوں قضا کرنا نہیں چاہتی یاپاک ہونے تک رَمَضانُ الْمُبارَ ک خَتْم ہوجائے توکسی اور دن قَضا کرلے۔ مگر عیدُالْفِطْراور ذُوالحجَّۃِ الْحَرام کی دسویں تا تیرھویں کے علاوہ کہ ان پانچ دنوں کے روزے مکروہِ تحریمی ہیں۔(اَلدُّرُالْمُخْتَار مَعَہ، رَدّالْمُحْتَار ج ۳ ص ۳۹۱ ) قضاکا طریقہ یہ ہے کہ غروبِ آفتاب کے وقت ( بلکہ اِحتیاط اس میں ہے کہ چند منٹ مزید قبل) بہ نیّت قضا اعتِکاف مسجدِ بیت میں آجائے اور اب جو دن آئے گا اُس کے غُروبِ آفتاب تک معتکف رہے۔ اِس میں روزہ شَرط ہے۔
شَرعی ضَروریات کے بِغیرجائے اِعْتِکاف سے نکلنا جائزنہیں ۔ وہاں سے اٹھ کرگھرکے کسی اورحِصّے میں بھی نہیں جاسکتی ۔ اگرجائے گی تو اِعْتِکاف ٹوٹ جائے گا ۔
اسلامی بہنوں کیلئے بھی اِعْتِکاف کی جگہ سے ہٹنے کے وُہی اَحْکام ہیں
جواسلامی بھائیوں کے ہیں۔یعنی جن ضَروریات کی وجہ سے اِسلامی بھائیوں کو مسجِد سے نکلناجائزہے،اِنہیں کے لئے اِسلامی بہنوں کوبھی اِعتِکاف کی جگہ سے ہٹنا جائِزاورجن کاموں کیلئے مَردوں کومسجِدسے نِکلناجائِزنہیں،اِن کیلئے اِسلامی بہنوں کو بھی اپنی جگہ سے ہٹنا جائِز نہیں ۔
اِسلامی بہنیں ا ِعتِکاف کے دَوران اپنی جگہ بیٹھے بیٹھے سِینے پِرَونے کا کام کرسکتی ہیں۔گھرکے کاموں کے لئے دُوسروں کوہدایات بھی دے سکتی ہیں مگر خود اُٹھ کرنہ جائیں۔
بہتریہ ہے کہ اِعْتِکاف کے دَوران ساری تَوَجُّہ تِلاوت، ذِکرودُرُود ، تَسبیحات، دینی مطالَعَہ سنّتوں بھرے بیانات کی کیسیٹیں سننے اور دیگر عِبادا ت کی طرف رہے، دوسرے کاموں میں زیادہ وَقْت صَرْف نہ کریں ۔