منقول ہے، ایک شخص کو بُخار آ گیا، اُس کے استاذِ محترم حضرتِ سیِّدُنا شیخ عمر بن سعید علیہ رحمۃُ اللہِ المُعید عِیادت کیلئے تشریف لائے، جاتے ہوئے ایک تعویذ عنایت کر کے فرمایا : اِس کو کھول کر مت دیکھنا ۔ اُن کے جانے کے بعد اُس نے تعویذ باندھ لیا، فوراً بخار جاتا رہا۔ اُ س سے رہا نہ گیا،کھول کر جو دیکھاتوبِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم لکھا تھا۔دل میں وَسوَسہ آیا ، یہ تو کوئی بھی لکھ سکتاہے!عقیدت میں کمی آتے ہی فوراً بخار لوٹ آیا ۔ گھبرا کرشیخ کی خدمت میں حاضِر ہو کرغَلَطی کی مُعافی چاہی۔ اُنہوں نے تعویذ بنا کر اپنے دستِ مبارَک سے باندھ دیا ، بخار فوراً چلا گیا ۔ اب کی بار دیکھنے کی مُمانَعَت نہ فرمائی تھی مگر ڈرکے مارے کھول کر نہ دیکھا ۔ بِالآخِر سال بھر کے بعد جب کھول کر دیکھا تو وُہی بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم تحریر تھی۔ اللہُ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت هواٰمین
بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! واقِعی بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کی بڑی بَرَکتیں ہیں اور اِس میں بیماریوں کا علاج بھی۔ اِس حِکایت سے درس ملا کہ بُزُرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ المبین اگر کسی مُباح بات سے بھی منْع کر دیں تو سمجھ میں نہ آنے کے باوُجُود بھی اُس سے باز رَہنا چاہئے۔ یہ بھی درس ملاکہ تعویذ کھول کرنہیں دیکھنا چاہئے کہ اِس سے اِعتِقاد مُتَزَلْزِل ہونے کا اندیشہ رَہتا ہے ۔ پھر اِس کی تہ کرنے کے مخصوص طریقے کے ساتھ ساتھ لپیٹنے کے دَوران بعض اوقات کچھ پڑھا ہوا بھی ہوتا ہے۔ لھٰذا کھول کر دیکھنے سے اُس کے فوائد میں کمی آ سکتی ہے ۔