مُعتَکِف مسجِد سے سَر نکا ل سکتا ہے
اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رِوایَت فرماتی ہیں،” جب سرکارِ دو عالم،نُورِ مُجَسَّم ، شاہِ بنی آدم ، رسول مُحتَشَم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اعتِکاف میں ہوتے(تومسجِدہی میں سے)اپنا سرِ ا قدس
میرے ( حُجرہ کی)طرف نکال دیتے اور میں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سرِاقدس میں کنگھی کردیتی تھی اورآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم گھرمیں قَضائے حاجت کے سِواکسی اورکام کیلئے تشریف نہ لاتے تھے ۔” (صحیح بخاری ج۱ص۶۶۵حدیث۲۰۲۹)
باہر نکلے تو چلتے چلتے عیادت کر سکتا ہے
اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رِوایَت فرماتی ہیں، ” سرکارِمدینہ منوّرہ،سردارِمکّہ مکرّمہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اعتِکاف کی حالت میں مریض کے پاس سے گزرتے تو بِغیر ٹھہرے اورراستے سے بِغیرہَٹے گُزرتے ہوئے (چلتے چلتے)اُس کاحال پوچھ لیتے تھے۔”
(سنن ابی داو،دج۲ص۴۹۲حدیث۲۴۷۲)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس حدیثِ مبارَک سے یہ معلوم ہوا کہ شہنشاہِ نُبُوَّت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کسی شَرعی یاطَبعی حاجت کیلئے مسجِدسے باہَر تشریف لاتے اورسرکار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کاگزرکسی بیمارکے پاس سے ہوتا توآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نہ تواُس کی عِیادت کیلئے اپنے راستے سے ہٹتے اورنہ مریض کے پاس ٹھہرتے،بلکہ چلتے چلتے اُس کی مِزاج پُرسی فرمالیتے۔ کوئی مُعْتَکِف اسلامی بھائی جب کسی شَرعی عُذرسے اِحاطہء مسجِدسے باہَرنکلے تو اُسے
ضَرورت سے زائد ایک لمحہ بھی نہ ٹھہرناچاہئے۔ہاں راستے میں چلتے چلتے کسی کو سلام کر لیا، کسی سے کوئی بات کرلی یاچلتے چلتے بیمارپُرسی کرلی توجائزہے۔لیکن اِس غَرَض سے راستے میں رُک گئے یاراستہ تبدیل کیاتواِعْتِکاف ٹوٹ جائے گا۔