تلاوت و ذکر ِ نعت کی اُجرت حرام ہے
میرے آقا اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنّت مولیٰنا شاہ احمدرضاخان علیہ رحمۃالرحمٰن کی بارگاہ میں اُجرت دے کرمیِّت کے ایصالِ ثواب کیلئے خَتْمِ قرٰان وذکرُ اللہ عزوجل کروانے سیمُتَعَلِّق جب اِسْتِفتاء پیش ہوا تو جوا باً ارشاد فرمایا:” تلاوتِ قراٰن وذکرِ الٰہی عزوجل پر اُجرت لینا دینا دونوں حرام ہے۔لینے دینے والے دونوں گنہگار ہوتے ہیں اور جب یہ فِعلِ حرام کے مُرتَکِب ہیں تو ثواب کس چیز کا اَموات (یعنی مرنے والوں) کو بھیجیں گے؟گناہ پر ثواب کی اُمّید اور زیادہ سخت واَشَد(یعنی شدید ترین جُرم) ہے۔اگر لوگ چاہیں کہ ایصالِ ثواب بھی ہو اور طریقہ جائزہ شَرْعِیہ بھی حاصِل ہو (یعنی شرعاً جائز بھی رہے )
تو اُوس کی صورت یہ ہے کہ پڑھنے والوں کو گھنٹے دو گھنٹے کے لئے نوکر رکھ لیں اور تنخواہ اُتنی دیر کی ہرشَخْص کی مُعَیَّن(مقرّر) کردیں ۔مَثَلاً پڑھوانے والا کہے ،”میں نے تجھے آج فُلاں وَقْت سے فُلاں وَقْت کیلئے اِ س اُجرت پر نوکر رکھا (کہ)جو کام چاہوں گا لوں گا۔”وہ کہے ،” میں نے قَبول کیا۔”اب وہ اُتنی دیر کے واسطے اَجِیر(یعنی مُلازِم) ہوگیا۔جو کام چاہے لے سکتا ہے اس کے بعد اُوس سے کہے فُلاں مَیِّت کے لئے اِتنا قراٰنِ عظیم یا اِس قَدَر کلِمہ طیِّبہ یا دُرُود پاک پڑھ دو۔ یہ صورت جواز (یعنی جائز ہونے) کی ہے۔ ”(فتاویٰ رضویہ ج۱۰ص۱۹۳،۱۹۴ )