اے میرے معبود حق اے کردگار
سارے عالم کاتو ہے پروردگار
فضل سے تیرے ہی اے رب کریم
گلشن ہستی کی ہے ساری بہار
کر دیا مجھ کو غلام مصطفی
ہو گیا میں دوجہاں کا تاجدار
بخش دے یارب خطائیں سب میری
تو ہے غفار اور میں عصیاں شعار
تیری رحمت پر بھروسا ہے مجھے
فضل کا تیرے میں ہوں امیدوار
کس طرح ہو شکر نعمت کا تری
شکر ہے محدود نعمت بے شمار
ناز ہے اتنی سی نسبت پر مجھے
میں ہوں مجرم اور تو آمر زگار
تیرے سجدوں نے وہ رفعت دی مجھے
رفعت افلاک ہے مجھ پر نثار
بندہ فرماکر بڑھایا کس قدر
قدسیوں میں میرا شاہانہ وقار
خاک بوس طیبہ ہے یہ اعظمی
حشر میں یارب نہ ہو یہ شرمسار