زبان کی بے احتیاطی کی تباہ کاریاں
حضرتِ سَیِّدُنا اَنَس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے، سلطانِ دوجہان شَہَنْشاہِ کون ومکان، رحمتِ عالمیان صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صَحابہ کرام علیھم الرضوان کوایک دِن روزہ رکھنے کا حُکم دیا اور ارشاد فرمایا:”جب تک میں
فرمانِ مصطَفےٰ :(صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم) تم جہاں بھی ہو مجھ پر دُرُود پڑھوکہ تمہارا دُرُود مجھ تک پہنچتا ہے ۔
تمہیں اِجازت نہ دوں ،تم میں سے کوئی بھی اِفطار نہ کرے۔ ” لوگوں نے روزہ رکھا۔ جب شام ہوئی تو تمام صَحابہ کِرام علیھم الرضوان ایک ایک کرکے حاضِرِ خدمتِ بابَرَکت ہوکر عَرض کرتے رہے ، ”یَارَسولَ اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! میں روزے سے رہا ، اب مجھے اِجازت دیجئے تاکہ میں روزہ کھول دُوں۔” آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ و سلَّم اُسے اِجازت مَرحمت فرمادیتے ۔ایک صَحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حاضِر ہوکر عَرض کی ، آقا صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم !میرے گھر والوں میں سے دونوجوان لڑکیاں بھی ہیں جِنہوں نے روزہ رکھا اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمتِ بابَرَکت میں آنے سے شرماتی ہیں ۔ اُنہیں اجازت دیجئے تاکہ وہ بھی روزہ کھول لیں ” اللہ کے مَحبوب ،دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُن سے رُخِ انور پھیرلیا،اُنہوں نے دوبارہ عَرض کی۔ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پھر چِہرہ انور پَھیرلیا۔ جب تیسری بار اُنہوں نے بات دُہرا ئی تَو غیب دان رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے (غَیب کی خبر دیتے ہوئے) ارشاد فرمایا: ”اُن لڑکیوں نے روزہ نہیں رکھا وہ کیسی روزہ دار ہیں ؟وہ تَو سارا دن لوگوں کا گوشت کھاتی رہیں!جاؤ ،ان دونوں کو حُکْم دو کہ وہ اگر روزہ دار ہیں تَو قَے کردیں۔ ” وہ صَحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اُن کے پاس تشریف لائے اور انہیں فرمانِ شاہی صلَّی اللہ
تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سُنایا۔اِن دونوں نے قَے کی ، تَو قَے سے خُون اور چِھیچھڑے نِکلے ۔ اُن صَحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خِدمتِ بابَرَکت میں واپَس حاضِر ہو کر صُورتِحال عَرض کی ۔ مَدَنی آقا صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:” اُس ذات کی قَسم ! جس کے قَبضہ قُدرت میں میری جان ہے،اگر یہ اُن کے پیٹوں میں باقی رہتا ، تَو اُن دونوں کوآگ کھاتی۔”(کیوں کہ انہوں نے غِیبت کی تھی۔)
(الترغیب والترہیب ج۳ص۳۲۸حدیث۱۵)
ایک اور رِوایَت میں ہے کہ جب سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان صَحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مُنہ پھیرا تَو وہ سامنے آئے اور عَرض کی ،”یا رسولَ اللہ عَزَّوَجَل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! وہ دونوں فوت ہوچکی ہیں یا کہا کہ وہ دونوں مَرنے کے قریب ہیں۔”سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حُکم فرمایا:”اُن دونوں کو میرے پاس لاؤ۔وہ دونوں حاضِر ہوئیں۔سرکارِ عالی وقار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک پِیالہ منگوایا اور اُن میں سے ایک کو حُکْم فرمایا،اِس میں قَے کرو!اُس نے خون اورپِیپ کی قَے کی، حتّٰی کہ پیالہ بھر گیا۔پھر آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دُوسری کو حُکْم دیا کہ تم بھی اِس میں قَے کرو!اُس نے بھی اِسی طرح کی قَے کی۔ اللہ کے پیارے رسول، رسولِ مقبول، سیِّدہ آمِنہ کے گلشن کے مہکتے پھول عَزَّوَجَلَّ و
صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم و رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ارشاد فرمایا:”اِن دونوں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی حَلال کردہ چیزوں (یعنی کھانا ،پینا وغیرہ) سے تَو روزہ رکھا مگر جن چیزوں کو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے (عِلاوہ روزے کے بھی)حرام رکھا ہے ان (حرام چیزوں)سے روزہ اِفطار کر ڈالا۔ہُوا یُوں کہ ایک لڑکی دُوسری لڑکی کے پاس بیٹھ گئی اور دونوں مِل کر لوگوں کا گوشت کھانے لگیں۔( یعنی لوگوں کی غیبت کرنے لگیں ۱ ؎) (الترغیب والترہیب ج۲ص۹۵الحدیث۸)