ابتداء ً ہمزہ کی دو قسمیں ہیں : (۱) ہمزہ اصلیہ (۲) ہمزہ زائدہ ۔
٭(۱)۔۔۔۔۔۔ہمزہ اصلیہ کی تعریف:
وہ ہمزہ جو میزان کے(فاء، عین یا لام) کلمہ کے مقابلے میں آئے ۔جیسے :اَخَذَ کا ہمزہ ۔
٭(۲)۔۔۔۔۔۔ہمزہ زائدہ کی تعریف:
وہ ہمزہ جو میزان کےفاء، عین یا لام کلمہ کے مقابلے میں نہ آئے۔جیسے : أَکْرَمَ کا ہمزہ ۔
پھرہمزہ زائدہ کی دو قسمیں ہیں: (۱) ہمزہ قطعیہ (۲) ہمزہ وصلیہ۔
٭(۳)۔۔۔۔۔۔ہمزہ قطعیہ کی تعریف:
وہ ہمزہ زا ئدہ جو وصل کلام (ملاکر پڑھنے کی صورت)میں نہ گرے۔جیسے:أَحْمَدُ کا ہمزہ۔
فا ئد ہ:
(۱)۔۔۔۔۔۔درج ذیل اسماء میں ہمزہ قطعیہ ہوتاہے:
(۱) اسم تفضیل ۔جیسے: أَفْعَلُ ۔(۲)اَعلام ۔جیسے: اِسْحٰقُ۔ (۳)جمع ۔جیسے: أَشْرَافٌ۔ (۴)باب اِفعال کا مصدر۔ جیسے: اِکْرَامٌ ۔
(۲)۔۔۔۔۔۔درج ذیل افعال میں ہمزہ قطعیہ ہوتاہے:
(۱)فعل تعجب ۔جیسے مَاأَفْعَلَہٗ أَفْعِلْ بِہٖ۔(۲) فعل مضارع واحدمتکلم۔ جیسے
أَضْرِبُ(۳)باب افعال کا فعل ماضی ۔جیسےاَکْرَمَ۔(۴)باب افعال کافعل امرحاضر جیسے أَکْرِمْ ۔
(۳)۔۔۔۔۔۔درج ذیل حروف میں ہمزہ قطعیہ ہوتاہے:
حرف تعریف(اَلْ)کے علاوہ باقی تمام حروف کا ہمزہ قطعیہ ہوتاہے۔ جیسے:اِنَّ ۔
٭(۴)۔۔۔۔۔۔ہمزہ وصلیہ کی تعریف:
وہ ہمزہ زائدہ جو وصل کلا م میں گر جائے ۔جیسے: اِسْمٌ کاہمزہ۔
تنبیہ:
(۱)۔۔۔۔۔۔درج ذیل اسماء میں ہمزہ وصلیہ ہوتاہے:
(۱ تا ۱۰)درج ذیل دس ابواب کے مصادر: (۱) اِفْتِعَالٌ۔ (۲) اِسْتِفْعَالٌ۔ (۳) اِنْفِعَالٌ۔ (۴) اِفْعِلالٌ۔(۵) اِفْعِیْلالٌ۔ (۶) اِفْعِیْعَالٌ۔ (۷) اِفْعِوَّالٌ۔ (۸) اِفَّعُّلٌ۔ (۹) اِفَّاعُلٌ۔ (۱۰) اِفْعِنْلالٌ۔
اور(۱۱) اِبْنٌ۔(۱۲) اِبْنَۃٌ۔(۱۳) اِسْمٌ۔(۱۴)اِثْنَانِ۔(۱۵) اِثْنَتَانِ۔
(۱۶) اِمْرَئٌ۔ (۱۷) اِمْرَأَۃٌ ۔
(۲)۔۔۔۔۔۔درج ذیل افعال میں ہمزہ وصلیہ ہوتاہے:
(۱) ان مصادرکے افعال جن میں ہمزہ وصلیہ ہوتاہے ۔جیسے اِفْتَعَلَ وغیرہ
(۲)باب اِفعال کے علاوہ تمام اَفعال کافعل امر۔جیسےاِضْرِبْ وغیرہ۔
(۳)۔۔۔۔۔۔ ہمزہ وصلیہ والاحرف صرف ایک ہے:(اَلْ)حر فِ تعریف ۔
سوالات
سوال نمبر۱:۔ہمزہ اصلیہ اورہمزہ زائدہ کی تعریفیں اور ان کی مثالیں بیان کیجئے۔
سوال نمبر۲:۔ہمزہ قطعیہ اور ہمزہ وصلیہ کی تعریفات مع امثلہ بیان فرمائیں ۔
سوال نمبر۳:۔بتائیں کن اسماء، افعال اورحروف میں ہمزہ قطعیہ ہوتاہے؟
سوال نمبر۴:۔ہمزہ وصلیہ کن اسماء ، افعال اور حروف میں پایاجاتاہے؟