عبادت چار ہیں ، نماز، روزہ ، زکوٰۃ اور حج ان میں اہم اور اعظم نماز ہے ، اور اور یہ عبادت اللہ عزوجل کو بہت محبوب ہے لہذا ہم کو چاہئے کہ سب سے پہلے اسی کو بیان کریں مگر نماز پڑھنے سے پہلے نمازی کا طاہر اور پاک ہونا ضروری ہے کہ طہارت نماز کی کنجی ہے
، لہٰذا پہلے طہارت کے مسائل بیان کئے جائیں گے ، اس کے بعد مسائل نماز بیان ہوں گے نماز کے لئے طہارت ایسی ضروری چیز ہے کہ اس کے بغیر نماز ہوتی ہی نہیں بلکہ جان بوجھ کر بے طہارت نماز ادا کرنے کو علماء کفر کہتے ہیں ، کیوں کہ نہ ہو کہ اس بے وضو یا بے غسل نماز پڑھنے والے نے عبادت کی بے ادبی اور توہین کی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جنت کی کنجی نماز ہے اور نماز کی کنجی طہارت ہے ، ( مسند امام احمد حنبل )
حدیث ترمذی شریف میں آیاہے ، فرمایانبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے طہارت نصف ایمان ہے طہارت دو قسم کے ہیں ، طہارت صغریٰ ، طہارت کبریٰ ، طہارت صغریٰ وضو کو کہتے ہیں ، اور طہارت کبریٰ غسل کو ، جن چیزوں سے صرف وضو لازم ااجائے ان کو حدث اصغر کہتے ہیں ، اور جن چیزوں سے غسل لازم آجائے ان کو حدث اکبر کہتے ہیں ،
ان سب کا اور ان کے متعلقات کا تفصیلاً ذکر کیا جائے گا ، اللہ عزوجل کا ارشاد ہے ۔
، لہٰذا پہلے طہارت کے مسائل بیان کئے جائیں گے ، اس کے بعد مسائل نماز بیان ہوں گے نماز کے لئے طہارت ایسی ضروری چیز ہے کہ اس کے بغیر نماز ہوتی ہی نہیں بلکہ جان بوجھ کر بے طہارت نماز ادا کرنے کو علماء کفر کہتے ہیں ، کیوں کہ نہ ہو کہ اس بے وضو یا بے غسل نماز پڑھنے والے نے عبادت کی بے ادبی اور توہین کی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جنت کی کنجی نماز ہے اور نماز کی کنجی طہارت ہے ، ( مسند امام احمد حنبل )
حدیث ترمذی شریف میں آیاہے ، فرمایانبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے طہارت نصف ایمان ہے طہارت دو قسم کے ہیں ، طہارت صغریٰ ، طہارت کبریٰ ، طہارت صغریٰ وضو کو کہتے ہیں ، اور طہارت کبریٰ غسل کو ، جن چیزوں سے صرف وضو لازم ااجائے ان کو حدث اصغر کہتے ہیں ، اور جن چیزوں سے غسل لازم آجائے ان کو حدث اکبر کہتے ہیں ،
ان سب کا اور ان کے متعلقات کا تفصیلاً ذکر کیا جائے گا ، اللہ عزوجل کا ارشاد ہے ۔
یٰآیھا الذین آمنوا اذا قمتم الی الصلوٰۃ فاغسلوا وجوھکم وایدیکم الی المرافق وامسحوا برؤسکم وارجلکم الی الکعبین ۔
یعنی اے ایمان والو !جب تم نماز کی طرف اٹھو یعنی جب تم نماز پڑھنے کا ارادہ کرو اور تم بے وضو ہو تو اپنے منہ کو کہنیوں تک ہاتھوں کو ، اور سروں کا مسح کرو ، اور ٹخنوں تک پاؤں دھولو ، اسی آیۂ کریم ثابت ہوا کہ وضو میں چار فرض ہیں مثلاً منہ دھونا ، دوسرا دونوں ہاتھوں کا کہنیاں سمیت دھونا ، تیسرا سر کا مسح کرنا ، چوتھا دونوں پاؤں دھونا ٹخنوں سمیت ۔
فرض کی کیا تعریف ؟ تعریف اس کو کہتے ہیں جس سے کوئی چیز پہچانی جائے ، فرض لغت عرب میں اندازہ کرنے کو اور مقرر کرنے کو کہتے ہیں ، شریعت میں فرض یہ ہے ،
ماثبت بدلیل قطعی لا شبیۃ فیہ ۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
یعنی جو ثابت ہو دلیل قطعی سے یعنی ایسی دلیل سے جس میں کوئی شبہ نہ ہو ۔
وحکم ھو الثواب بالفعل والعتاب بترک بلا عذرٍا ۔
یعنی حکم اس فرض کا یہ ہے کہ کرنے والے کو ثواب ملے گا اور بے عذر چھوڑنے والے کو عذاب ہوگا ۔
والکفر بالانکار فی المتفق علیہ
یعنی سب علماء کے نزدیک جس فر ض کی فرضیت ثابت ہو اس فرض کا منکر کافر ہوجاتاہے ، ایسے فرض کے منکر کو کافر ہونے میں جو کوئی مسلمان شک ددکرے وہ شک کرنے والا بھی کافر ہے ، مثلاً پانچ وقت کی نمازیں پر مسلمان پر فرض عین ہے ، خواپ مرد ہو یا عورت بلا عذر شرعی قصداً ایک بار بھی چھوڑنے والا فاسق اور مرتکب گناہ کبیرہ ہے اور مستحق عذاب نار ہوگا ، منہ اور ہاتھوں کو کہنیوں سمیت اور پاؤں ٹخنوں سمیت اور سر کے مسح کو ’’ وُضُو ‘‘ کہتے ہیں ’’و‘‘ پیش کے ساتھ ۔ ’’ وَضُو ‘‘ اس پانی کو کہتے ہیں جس سے یہ اعضاء دھوئے جائیں ، ’’و ‘‘ زبر کے ساتھ ۔ ( حاشیہ حلبی ) ’’ وِضُو ‘‘ اس جگہ کو کہتے ہیں جس جگہ میں یہ اعضاء دھوئے جائیں ، ’’و ‘‘ زیر کے ساتھ ( شرح الیاس ) وُضو ماخوذ ہے وضأتٌ سے ، وضأت کہتے ہیں روشنی کو ، اس وُضو کو اس واسطے وضو کہتے ہیں کہ قیامت کے دن پانچ وقت نمازوں کے لئے وُضو کرنے والے اس طرح آئیں گے کہ ان کے منہ ، ہاتھ اور پیر روشن چمکتے رہیں گے اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا اپنی روشنی بڑھالو ۔
(الرشاد ۹