حضرت مولانا فیض الحسن سہارن پوری

حضرت مولانا فیض الحسن سہارن پوری (متوفی ۱۳۰۴ھ ؍۱۸۸۷ء)
سہارن پور کے ایک زمین دار گھرانے میں مولانا حافظ علی بخش بن خدا بخش قریشی کے یہاں ۱۸۱۶ئ/ ۱۲۳۲ھ آپ کی ولادت ہوئی۔ ابتدائی تعلیم اور مروجہ عربی وفارسی کی کتابیں گھر ہی پر اپنے والد سے پڑھیں، پھر مفتی صدر الدین آزردہ، شاہ احمد سعید مجددی، علامہ فضل حق خیر آبادی وغیرہ سے معقولات و منقولات کی کتابیں پڑھیں، مولانا امام بخش صہبائی، حکیم مومن خان مومن، مرزا اسد اللہ خاں غالب اور خاقانیِ ہند ابراہیم ذوق دہلوی کی شعری اور ادبی محفلوں میں شریک رہے۔ معقولات و ادبیات میں خصوصی استفادہ علامہ خیرآبادی سے کیا اور شاعری میں امام بخش صہبائی کے شاگرد ہوئے، فراغت کے بعد انقلاب ۱۸۵۷ء تک دلی میں درس وتدریس کا کام کیا۔ اوائل ۱۸۷۰ء میں اورینٹل کالج لاہور میں استاذ کی حیثیت سے تقرر ہوا۔پوری زندگی درس وتدریس اور تصنیف و تالیف میں گزاری۔ عربی زبان و ادب میں امامت کے درجہ پر فائز تھے۔ تصنیفات میں حاشیہ تفسیر بیضاوی، حاشیۂ تفسیرجلالین، حاشیہ مشکوٰۃ المصابیح، شرح دیوان حماسہ، شرح سبع معلقات وغیرہ ہیں۔ حاجی امداد اللہ مہاجر مکی سے بیعت تھے۔(۲)
۔۔۔۔
(۱)       تذکرۂ علمائے اہلِ سنت،ص: ۲۲۰، مطبوعہ سنی دارالاشاعت علویہ رضویہ، فیصل آباد،پاکستان ۱۹۹۲ء۔ نزھۃ الخواطر،    ج: ۸، ص: ۴۰۳، مطبوعہ لکھنؤ۔
(۲)      (الف) نزھۃ الخواطر،ج: ۸، ص: ۳۸۹،   (ب) مفتی صدر الدین آزردہ، از عبد الرحمن پروازؔ اصلاحی ص: ۱۰۷ تا ۱۱۰۔
۔۔۔۔۔۔۔
Exit mobile version